بحری عملے کی رہائی پر امریکہ ایران کا شکرگذار
امریکہ نے اپنے دس بحری اہلکاروں کی فوری رہائی پر ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔
خیال رہے کہ بدھ کی صبح یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ امریکہ کی دو کشتیاں خلیجِ فارس میں ایرانی پانیوں میں داخل ہوئیں جس کے بعد ایران نے عملے اور کشتیوں کو اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کے کئی گھنٹے گذر جانے کے بعد ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ سے یہ خبر جاری کی گئی کہ پاسداران انقلاب نےامریکی بحری عملے کے دس ارکان کو رہا کر دیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر پاسداران انقلاب کے بیان کو پڑھ کر سنایا گیا جس کے مطابق معافی مانگے جانے کے بعد عملے کو بین الاقوامی پانیوں میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کشتیاں ’غیر ارادی طور‘ پر ایران کی سمندری حدود میں داخل ہوئی تھیں۔
اس سے پہلے ایران کی بحریہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ امریکہ نے ایران سے دو امریکی کشتیوں اور بحری عملے کے دس ارکان کے ایرانی پانیوں میں داخل ہونے پر معافی طلب کی ہے۔
ایران کے پاسداران انقلاب میں بحریہ کے سربراہ جنرل علی فداوی نے روکے جانے والے امریکیوں کے بارے میں کہا کہ انھیں ’غیر پیشہ وارانہ‘ عمل پر حراست میں لیا گیا ہے لیکن انھوں نے کہا کہ انھیں جلد ہی رہا کر دیا جائے گا۔
تاہم دوسری جانب امریکی نائب صدر جوئی بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کشتی میں ایک مسئلہ تھا اور اس میں معافی مانگنے کی کوئی بات نہیں۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے بحری عملے کے اہلکاروں کی رہائی کے بعد ایرانی حکام کے تعاون اور جلد ردِعمل پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے معاملات کو پرامن اور سرکاری سطح پر حل کرنے کی اہلیت ہوتی ہے۔ اور ایسے میں ملک کو محفوظ اور مضبوط کرنے کے لیے سفارت کاری کا کردار اہم ہوتا ہے۔
جنرل فداوی کا کہنا تھا کہ ’جواد ظریف کا مضبوط موقف تھا، ان کا کہنا تھا کہ وہ ہمارے پانیوں کی حدود میں ہیں اور انھیں نہیں ہونا چاہیے، اُن کا کہنا تھا کہ انھیں (امریکہ کو) معافی مانگنی چاہیے۔
اطلاعات کے مطابق امریکی کشتیوں پر ایران کے قبضے کا واقعہ خلیجِ فارس کے جزیرہ فارسی میں اس وقت پیش آیا جب دنوں میں سے ایک کشتی میں تکنیکی خرابی ہوگئی۔
ایک امریکی عہدے دار نے
بتایا تھا کہ ایران نے کشتیوں کو خلیج فارس میں روکنے کے بعد ان میں موجود دس افراد کو حراست میں لے لیا۔
انھوں نے بتایا کہ’ کویت سے بحرین جانے والے دو چھوٹے بحری جہازوں سے ہمارا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔‘
اس سے قبل سنہ 2007 میں ایران نے اپنی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنے پر برطانیہ کے بحری عملے کے 15 اہلکاروں کو 13 دن کے لیے حراست میں رکھا تھا۔
جبکہ گذشتہ ماہ امریکی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے آبنائے ہرمز میں امریکی جنگی اور دیگر کمرشل جہازوں کے قریب راکٹ کے تجربات کیے تھے۔ امریکی فوجی ترجمان نے ان تجربات کو ’انتہائی اشتعال انگیزی‘ قرار دیا تھا۔