جنوری میں بحراوقیانوس میں آنے والا غیر معمولی طوفان
ایک غیر معمولی طوفان بحراوقیانوس میں اٹھ رہا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ سنہ 1938 کے بعد جنوری میں آنے والا پہلا طوفان ہے۔
یہ طوفان جسے ایلکس کا نام دیا گیا ہے 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اوزورز کے جزیروں کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس کی وارننگ بھی جار ی کر دی گئی ہے۔
امریکہ میں طوفان سے متعلق قومی ادارے این ایچ سی کا کہنا ہے کہ طوفان ممکنہ طور پر جمعے کو جزیروں سے ٹکرائے گا۔
مقامی رہائشیوں کو بتایا گیا ہے کہ اس طوفان کے نتیجے میں 18 فٹ اونچی لہریں اٹھ سکتی ہیں جبکہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آندھی اور ہوا کے جھونکے چل سکتے ہیں۔
کیلینڈر کی اصطلاح میں بحراوقیانوس کے طوفانوں کی بنیاد کو دیکھا جائے تو ایلکس مُنطقَہ حارہ کے ابتدائی نظاموں سے جڑا تھا۔
ادھر بحرالکاہل میں پالی نامی طوفان بھی سال کے اسی عرصے میں بنا ہے۔
سائنس دانوں نے ان طوفانوں کو طاقتور ہواؤں اور سمندر کی سطح پر زیادہ درجہ حرارت سے جوڑا ہے۔
دنیا کے محکمہ موسمیات ڈبلیو ایم او کہ چکا ہے کہ 2015 میں ایل نینو سنہ 1950 کے بعد سے آنے والے سب سے شدید ریکارڈ ہیں۔
اسی عمل سے دنیا کے مختلف حصوں میں آنے والی قحط سالی اور سیلابوں کو جوڑا ہے جو ہر دو سے سات سات کے دوران آتے ہیں۔
ایل نینو قدرتی طور پر پیدا ہونے والی موسم کی صورتحال ہے جو مرکزی بحرالکاہل سے مشرق کی جانب پھیلتے ہوئے شمالی اور جنوبی امریکہ جاتا ہے۔یک غیر معمولی طوفان بحراوقیانوس میں اٹھ رہا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ سنہ 1938