عراق میں خودکش دھماکہ، کم سے کم 29 افراد ہلاک
عراق میں حکام کا کہنا ہے کہ اسکندریہ شہر کے ایک پارک میں ہونے والے خودکش دھماکے میں کم سے کم 29 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق خودکش حملے آور نے فٹبال کا میچ ختم ہونے کے بعد اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اُڑا لیا۔ اس حملے میں 60 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہیں۔
اسکندریہ شہر بغداد کے جنوب میں 40 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور یہاں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت ہے۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پولیس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ خودکش حملہ آور نے اُس وقت اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا جب میچ ختم ہونے کے بعد انعامات تقسیم کیے جا رہے تھے۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کے میئر اس بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
عراق میں اتحادی افواج کے انخلا کے بعد سے شروع ہونے والی فرقہ ورانہ دہشت گردی سے اسکندریہ بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔
دوسری جانب عراق میں نمایاں اثرو رسوخ رکھنے والے شیعہ رہنما مقتدر الصدور نے وزیراعظم حید العبادی پر زور دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر اصلاحات نافذ کریں۔
انھوں نے حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر سنیچر تک نئی کابینہ تشکیل نہ دی گئی اور ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے اقدامات نہ کیے گئے تو وہ سڑکوں پر مظاہرے کریں گے