دنیا

سعودی عرب میں الیکشن کیوں نہیں ہوتے؟ سعودی سفیر نے ایسی وجہ بتادی کہ جو سنے سوچتا ہی رہ جائے

نیویارک: اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی کا کہنا ہے کہ ”سعودی عرب کے عوام ریاست کے موجودہ طرز حکومت پر دنیا کے دوسرے کسی بھی ملک کے عوام سے زیادہ خوش ہیں اور وہ ملک میں جمہوریت نہیں چاہتے۔“عبداللہ المعلمی نے یہ بیان الجزیرہ ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ 
برطانوی صحافی مہدی حسن نے عبداللہ المعلمی سے سوال کیا تھا کہ ” سعودی عرب کا یہ موقف کیوں ہے کہ شام میں انتخابات ہونے چاہئیں اور شامی باشندوں کو اپنے حکمران خود چننے کا حق ملنا چاہیے ، حالانکہ خود سعودی عرب میں صرف میونسپل کی سطح کے محدود انتخابات کرائے جاتے ہیں اور وہاں عوام کا اپنی مرضی کی حکومت لانے کی بات کرنا اور حکمرانوں پر تنقید کرنا جرم ہے۔ اگر سعودی عرب شام کے عوام کو اپنی مرضی کے حکمران منتخب کرنے کی اجازت دینے کا حامی ہے تو سعودی شہریوں کو بھی یہ حق دیا جانا چاہیے۔“ 
اس کے جواب میں عبداللہ المعلمی کا کہنا تھا کہ ”انتخابات ہر مسئلے کا حل نہیں ہوتے اور شامی باشندوں کو اپنی مرضی کے حکمران منتخب کرنے کی اجازت دینے کا یہ مطلب نہیں کہ سعودی شہریوں کو بھی یہ اجازت دی جائے۔ یہاں بنیادی بات یہ ہے کہ آیا کسی بھی ملک کے عوام اپنی ریاست کے موجودہ طرز حکومت پر خوش، رضامند اور مطمئن ہیں؟ اور میں یہاں یہ دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر آپ سعودی عرب جائیں اور اس حوالے سے سروے کریں تو آپ دیکھیں گے کہ سعودی شہریوں کی بھاری اکثریت موجود نظام حکومت کی حمایت کرے گی۔“صحافی مہدی حسن نے عبداللہ المعلمی سے مزید پوچھا کہ ”کیا یہ غیرمنصفانہ نہیں کہ سعودی شہری اگر حکومت کی تبدیلی کی بات کریں تو انہیں جیل بھیج دیا جاتا ہے؟“ عبداللہ المعلمی نے اس کی تردید کردی اور کہا کہ ”حاکم اور محکوم میں ایک دوسرے کو قبول کرنے کا معاہدہ زیادہ اہم ہوتا ہے۔ لہٰذا آپ ایک سروے کرکے اکثریت کی رائے معلوم کر سکتے ہیں کہ وہ موجود سعودی طرز حکومت پر خوش ہیں یا نہیں۔“

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close