استنبول دھماکوں کے بعد ترکی کی جوابی کارروائی ، 200داعش جنگجو مارے گئے
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ترک حکام نے دعویٰ کیاہے کہ استنبول میں خونی دھماکوں کے بعد سلسلہ وار جوابی کارروائیوں میں داعش کے 200کے قریب جنگجو مارے گئے ہیں تاہم اس دھماکوں کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی جس میں 10سیاح مارے گئے تھے جبکہ حکام کاکہناتھاکہ بمبار 1988ءمیں شام میں پیداہوا اور اس کے رابطے داعش کیساتھ تھے ۔
برطانوی اخبارکے مطابق ترک وزیراعظم احمد داﺅد اوگلو نے بتایاکہ ترکی کی سرحدکے ساتھ ، شام اور عراق میں ترک کیمپوں کے قریب داعش کے 500کے قریب ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فوج نے ٹینکس اور گولہ بارود استعمال کیا۔حملے کے بعد اگلے 48گھنٹوں میں یہ کارروائیاں کی گئیں ۔
اُنہوں نے بتایاکہ استنبول میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بعد بدلے میں ترک آرمی نے یہ کارروائیاں شروع کیں ۔ ترک وزیراعظم نے واضح کیاکہ ترکی یا اس کے مہمانوں کو کسی قسم کے نقصان کا خطرہ ہواتو مزید زیادہ طاقت سے سزادی جائے گی اور اسی عزم کیساتھ کاوش جاری رہے گی حتیٰ کہ داعش کو ترکی کی سرحد چھوڑنا پڑے گی اورداعش کو یہ کام چھوڑنا پڑیں گے جس سے ہمارے مقدس مذہب اسلام کی بدنامی ہوتی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق استنبول دھماکوں سے تعلق کی بنیاد پر پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا جبکہ سینکڑوں افراد پھول رکھنے اور خاموشی اختیار کرنے کے لیے استنبول دھماکوں کی جگہ پر اکٹھے ہوئے ۔