دنیا

آف شور کمپنیوں کو شفاف بنانے کیلئے عالمی کمیشن بنایا جائے گا

دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والے پاناما لیکس پر تحقیقات اورغیر ملکی (آف شور) مالیاتی صنعت کو شفاف بنانے کے لیے پاناما کی حکومت نے بین الاقوامی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاناما کے صدر صدر خوان کارلوس وریلا نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لا کمپنی موساک فونسیکا کی کروڑوں دستاویزات افشا ہونے کے بعد یہ قدم اٹھانے کا اعلان کیاگیا جس میں انکشاف کیا گیا تھاکہ اس کمپنی کے چند صارفین پابندیوں اور محصولات کی ادائیگیوں سے بچنے کےلئے ان کی مدد لیتے رہے ہیںسرکاری ٹی وی پر خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ پاناما ان انکشافات کے حوالے سے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے گا اوروزارت داخلہ کی مدد سے حکومت ملکی اور بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل ایک آزاد کمیشن تشکیل دے گی۔پاناما کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ کمیشن کام کرنے کے طریقہ کار کی جانچ پڑتال کرے گا اورایسے مشترکہ اقدامات تجویز کرے گا جن کے ذریعے مالیاتی اور قانونی نظام میں شفافیت لانے کے لیے اقدامات اٹھائے جاسکیںدوسری جانب لا کمپنی موساک فونسیکا کا کہنا ہے کہ ان کا ادارہ ہیکنگ کا نشانہ بنا ہے، کمپنی کے شریک بانی رامون فونسیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ معلومات کے افشا ہونے میں ”اندرونی ہاتھ“ نہیں جب کہ کمپنی کو بیرون ملک قائم سرورز کے ذریعے سے ہیک کیاگیا تاہم کمپنی کی جانب سے پاناما کے اٹارنی جنرل کے دفتر میں شکایت درج کرا دی گئی ہے۔واضح رہے کہ پاناما لیکس میں سامنے آنے والے انکشافات کے بعد پاکستان سمیت کئی ممالک میں سیاسی بھونچال آگیا ہے ٰ اورکئی ممالک میں تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے جب کہ آئس لینڈ کے وزیر اعظم اس مسئلے پراستعفی بھی دے چکے ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close