میانمار میں سوچی کا عہدہ ’وزیراعظم کے مساوی ہو گا
میانمار میں پارلیمان نے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت آنگ سان سوچی کا عہدہ وزیراعظم کے برابر ہو گا۔
پارلیمان کے ایوان زیریں میں منظور ہونے والے اس بل میں’ قونصلر‘ کا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے اور صدر کی منظوری کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون بن جائے گا۔
پارلیمان میں فوج کی نمائندگی کرنے والے ارکان نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔
برمی آئین کے مطابق کم سے کم 25 فیصد پارلیمانی نشستیں فوج کے لیے مختص ہیں۔
فوج کے نمائندہ ارکان اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر احتجاج کرتے ہوئے اس بل کو غیر آئینی قرار دیا۔
خیال رہے کہ حالیہ انتخابات میں آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی کامیاب ہو گئی تھی تاہم وہ ملکی آئین کے تحت صدر منتخب نہیں ہو سکتی تھیں کیونکہ برما کے آئین کے مطابق کوئی بھی ایسا برمی مرد یا عورت ملک کا صدر بننے کی اہل نہیں ہے جس نے کسی غیر ملکی شہری سے شادی شدہ ہو یا اس کے بچے غیر ملکی ہوں۔
آنگ سان سوچی کے دو بیٹے برطانوی شہری ہیں۔ آنگ سان سو چی کے برطانوی شوہر وفات پا چکے ہیں۔
آئین میں شامل اس شق کے بارے میں عام رائے پائی جاتی ہے کہ اسے سوچی کو اقتدار سے الگ رکھنے کے لیے تخلیق کیا گیا۔
آنگ سان سوچی کو حکومت میں وزیراعظم کے مساوی عہدہ دینے کا بل پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں منظور ہو چکا ہے اور اب اسے صدر سے منظوری درکار ہے۔
خیال رہے کہ میانمار میں 50 برس بعد تئن چیاو سویلین صدر منتخب ہوئے ہیں اور یہ سوچی کے قریبی ساتھی ہیں