یمن میں طویل لڑائی کے بعد جنگ بندی کا آغاز
یمن میں تقریباً ایک سال سے جاری لڑائی کے بعد پیر سے جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے اسماعیل شیخ احمد نے جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ ملک کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے بہترین موقع ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کویت میں ہونے والے امن مذاکرات کے لیے بہتر انداز میں تیاریاں کی جا رہی ہیں
اس سے قبل یمن کی حکومتی فوج کی مدد کرنے والے سعودی اتحاد نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کا احترام کرے گا۔
ادھر یمن میں موجود حوثی باغی جنھیں ایران کی حمایت حاصل ہے اور جو یمنی حکومت کو ختم کرنا چاہتے ہیں نے بھی اس معاہدے کی پاسداری کا اعلان کیا ہے۔
اسماعیل شیخ احمد نے اپنے ایک بیان میں اس جنگ بندی کو ’اہم، فوری اور ضروری‘ قرار دیا ہے
انھوں نے کہا کہ ’یمن مزید جانوں کا نقصان برداشت نہیں کر سکتا ہے۔‘
اسماعیل شیخ احمد نے مزید کہا کہ اس جنگ بندی کے معاہدے میں ملک کے تمام حصوں میں امدادی سامان اور کارکنوں کی رسائی میں خلل نہ ڈالنا بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ یمن میں گذشتہ برس شروع ہونے والی جنگ کے نتیجے میں اب تک 6000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 20 لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
یمین میں جاری تنازع کے خاتمے کے لیے کویت میں رواں ماہ کے اختتام پر مذاکرات ہوں گے۔
عرب اتحاد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ صدر منصور ہادی کے کہنے پر اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والے سیز فائر کا احترام کرتا ہے تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ باغیوں کی جانب سے سیز فائر کے بعد کیے جانے والے حملے پر ردِعمل کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
دوسری جانب حوثی باغیوں نے بھی ایسا ہی بیان دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اتوار کو جنگ بندی کے معاہدے کے نافذ ہونے سے کچھ ہی گھنٹے پہلے ہونے والے حملوں میں مزید 20 افراد ہلاک ہوئے۔
اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کے تعاون سے ہونے والے مذاکرات میں جنگ بندی کے لیے کوئی بھی پیش رفت کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔
سنیچر کو صدر ہادی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ کویت مذاکرات کو سنجیدگی سے لے رہے تھے۔ تاہم انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ حوثی باغیوں کو چاہیے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے یمن کے زیرِ قبضہ علاقے کو چھوڑ دیں اور غیر مسلح ہو جائیں۔
یاد رہے کہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور مغربی علاقے کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔
یمن میں جنگ نے انسانی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں، جہاں ہر پانچ میں سے چار افراد کی زندگی کا انحصار امداد پر ہے۔ یمن عرب دنیا کے غریب ممالک میں سے ایک ہے