شمالی کوریا کے کرنل منحرف ہو کر جنوبی کوریا آ گئے
جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا میں محکمہ انٹیلیجنس کی نگرانی کرنے والے ایک سینیئر افسر منحرف ہو کر جنوبی کوریا کے ساتھ مل گئے ہیں۔
جنوبی کوریا نے مذکورہ افسر کا نام ظاہر نہیں کیا، تاہم وزارت کا کہنا ہے کہ وہ جاسوسی کے محکمے دی ریکونیسنس جنرل بیوریو میں سینیئر کرنل تھے اور انھوں نے گذشتہ برس نوکری چھوڑ دی تھی۔
جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی یون ہاپ نے ذرائع کے حوالے کہا ہے کہ اس طرح منحرف ہونے والوں میں مذکورہ کرنل کا تعلق اعلیٰ سطح کے افسران سے ہے۔
وزارت دفاع کے ترجمان مون سینگیون نے کہا کہ اس بارے میں جنوبی کوریا کرنل سے متعلق زیادہ معلومات نہیں فراہم کر سکتا۔
ایک دوسرے نامعلوم شخص نے یون ہاپ ایجنسی کو بتایا کہ شمالی کوریا سے منحرف ہونے والوں میں وہ اب تک کے اعلیٰ ترین سطح کے فوجی افسر ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’خیال کیا جاتا ہے کہ انھوں نے جنوبی کوریا کے حکام کو انٹیلیجنس بیوریو کے آپریشن کے بارے میں تفصیلی معلومات سونپی ہیں۔
’دی ریکونیسنس جنرل بیوریو‘ شمالی کوریا میں انٹیلیجنس کا وہ محکمہ ہے جو جاسوسی کرنے اور سائبر جنگ کے لیے اپنا آپریشن چلاتا ہے۔
کوریائی جنگ کے خاتمے کے بعد سے 28،000 سے زیادہ شمالی کوریا کے لوگ اپنا ملک چھوڑ کر دوسروں سے جا ملے لیکن اس طرح کے اعلیٰ سطح کے افسر کا انحراف شاذ و نادر ہونے والا واقعہ ہے۔
گذشتہ ہفتے ہی بیرونی ملک شمالی کوریا کے ایک ریستوران میں کام کرنے والے 13 افراد نے مشترکہ طور پر وفاداریاں تبدیل کر لی تھیں۔
اس سے قبل بھی بیرون ملک کام کرنے والے بعض سینیئر حکام شمالی کوریا سے انحراف کر چکے ہیں۔
سیول میں اس سطح کے افسر شمالی کوریا کے رہنما کم جانگ ان کی طرز حکومت سے اچھی طرح واقف ہوں گے اور ان کے پاس اہم معلومات ہوں گی۔