پاکستانی سرحد کے ساتھ ’لیزر وال‘کا ہندوستانی منصوبہ
ائمز آف انڈیا کی رپورٹ میں ہندوستانی وزارت داخلہ کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سرحد پار سے کسی بھی طرح کی دراندازی سے بچنے کے لیے ‘لیزر وال’ کے اس منصوبے کو ہندوستان بڑی اہمیت دے رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ہندوستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کی جانب سے تیار کردہ یہ لیزر وال ٹیکنالوجی پاکستانی صوبے پنجاب سے ملحقہ تمام کمزور مقامات پر لگائی جائے گی تاکہ سرحد پار سے کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے خطرے کو ختم کیا جاسکے۔
لیزر وال ایک ایسا میکانزم ہے جس کے ذریعے اس وال سے کسی بھی چیز کے گزرنے کی صورت میں فوری طور پر سائرن بجنا شروع ہوجائیں گے۔
ابتدائی طور پر تقریباً 40 میں سے پانچ یا چھ کمزور سرحدی مقامات پر یہ ’لیزر وال‘ نصب کردی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کرنے والے کالعدم جیش محمد کے 6 دہشت گرد بامیال میں واقع دریائے اُچ کے ذریعے ہندوستان میں داخل ہوئے اور اس مقام پر لیزر وال نہ ہونے کی وجہ سے ہی ہندوستانی حکام کو حملہ آوروں کے داخلے کا علم نہ ہوسکا۔
حیرت انگیز طور پر اس مقام پر نصب جدید ترین کیمرے سے بھی مبینہ حملہ آوروں کی فوٹیج حاصل نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بی ایس ایف، وزیر اعظم نریندر مودی کے گزشتہ ہفتے 9 جنوری کو ایئربیس کے دورے سے قبل ہی اس مقام پر لیزر وال لگا چکی ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستانی بی ایس ایف نے گزشتہ سال جولائی میں گورداس پور پر حملے کے بعد اپنے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی مقامات پر لیزر وال لگانے کا آغاز کیا تھا۔