دنیا

دولتِ اسلامیہ سے برسرِپیکار عیسائی ملیشیا

عراق میں عیسائیوں کے ایک گروپ نے نام نہاد شدت پسند گروہ دولتِ اسلامیہ سے لوگوں کے بچاؤ کے لیے اپنی ذاتی ملیشیا تشکیل دی ہے۔ بیبیلون بریگیڈ کے رہنما کا کہنا ہے کہ جب دولتِ اسلامیہ کے جنگجوؤں نے عیسائیوں کو نشانہ بنایا تو ہمارے پاس اُن کے خلاف ہتھیار اُٹھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

دیوار پر ایک عجیب تصویر لگی ہوئی ہے۔ اس میں ایک لمبی، کچی دُھوپ سے جُھلسی سڑک نظر آرہی ہے جو پہاڑ کی حد کے ساتھ ساتھ موجود ایک چھوٹے گاؤں تک جا رہی ہے۔

ایک محافظ نے سرگوشی کی ’یہ موسل کے قریب ایک عیسائی گاؤں ہے۔‘

ہم عراق کے ہیڈکوارٹر بغداد میں عیسائی مزاحمت کے علاقے میں بیبیلون بریگیڈ کے ساتھ ہیں۔وہ ایک ملیشیا ہے اگرچہ وہ خود کو لوگوں کی بیداری کے یونٹ کے نام سے کہلوانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ جو بھی کہیں لیکن گذشتہ کئی برسوں کے دوران ان کی 30 تنظیمیں اور ایک لاکھ کے قریب مسلح رضاکار بن چکے ہیں۔ سنہ 2014 میں جب دولتِ اسلامیہ نے شمالی اور مغربی عراق پر قبضہ کر لیا تھا، حتیٰ کہ بغداد کو بھی خطرہ لاحق تھا تو یہ گروپ دولتِ اسلامیہ کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ جب عراق کی قومی فوج بری طرح پسپا ہوگئی تب بھی صرف ملیشیا گروہ ہی مضبوطی سے جمے رہے۔

ان ملیشیاؤں میں زیادہ تر شیعہ مسلمان ہیں۔ کچھ سنی مسلمان گروہ بھی ہیں جبکہ ایک عیسائی ہے جسے بیبیلون بریگیڈ کہتے ہیں۔

دیوار پر موجود دیگر تصاویر میں بیبیلون بریگیڈ کے رہنما کا خاکہ ہے اور یہ وہی شخص ریان الکلدانی ہیں جن سے میں ملنے والا ہوں۔ تھکن زدہ کلدانی، مختلف رنگوں والے کلدانی، کہیں وہ کچھ اہم لوگوں سے مل رہے ہیں، کہیں متفکر نظر آرہے ہیں اور کہیں پُرعزم۔

اور پھر وہ ایک چھوٹے سے وفد کے ہمراہ پہنچے جن میں سے زیادہ تر سوٹ میں ملبوس تھے لیکن ایک ہلکی سی داڑھی والے فوجی لباس میں بھی تھے۔

میں اس کے متعلق زیادہ پُریقین نہیں ہوں کہ کلدانی کو کتنی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ ملیشیا نے مرکزی حکومت کو اپنے اخراجات برداشت کرنے پر قائل کیا جس کے نتیجے میں وہ ایک سال کے دوران 1.4 ارب ڈالر کی رقم حاصل کر رہے ہیں۔ ملیشیا کے ایک رہنما جیسے کہ کلدانی کے لیے یہ 600 ڈالر ماہانہ بنتی ہے، جو کہ ایک اچھی خاصی رقم ہے۔ ایسی کہانیاں بھی مشہور ہیں کہ کسی نے بغداد میں گھر کرائے پر لیا، کچھ لوگوں کو جمع کیا، اس بات کا اعلان کیا کہ وہ ملیشیا قائم کر رہے ہیں اور حکومت کے پاس فنڈز کی فراہمی کے مطالبے کے لیے جا رہے ہیں۔

میں نے پوچھا: ’آپ کے پاس کتنے آدمی ہیں؟‘

انھوں نے کہا ’یہ ایک فوجی راز ہے۔‘

واقعی؟ میں نے اس کے ایک روز بعد ملیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک اور شخص کو دیکھا اور انھوں نے لوگوں کی تعداد کافی آرام سے بتائی۔ مجھے اس وقت تھوڑی سی حیرت ہوئی جب اُس شخص نے اپنی انگریزی کے متعلق معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے بہتر ہونی چاہیے تھی اور بتایا کہ وہ شمالی لندن کے شہر ویمبلے سے تعلق رکھتے ہیں۔

میں نے کہا ’واقعی ویمبلے؟ جو فٹ بال گراؤنڈ کی وجہ سے مشہور ہے؟‘

’ہاں، میری بیوی اور بچے اب بھی وہیں ہیں۔‘

بہرحال وہ تعداد کے متعلق بات کرنے میں کافی خوش نظر آرہے تھے۔ اس لیے میں نے کلدانی کو دوبارہ چھیڑا۔

’مردوں کی تعداد ہزاروں میں ہے یا سینکڑوں میں؟‘

’بہت سے ہیں۔‘

’ہتھیار؟‘

انھوں نے جواب دیا ’راکٹ درمیانے درجے کے، یہ جنگ ہے اور آپ جنگ صرف رائفلوں سے نہیں لڑ سکتے۔‘

میں نے کہا ’تو ایک عیسائی ملیشیا۔‘

انھوں نے کہا ’دولتِ اسلامیہ جو کچھ عیسائیوں کے ساتھ کر رہی ہے وہ ہولناک ہے۔ وہ شیطان ہیں۔‘

’آپ کی ملیشیا اُن سے لڑے گی؟‘

انھوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’ہم مسلمان ملیشیا کے ہمراہ شانہ بشانہ لڑے۔ ہم عراقی تاریخ میں پہلی عیسائی طاقت ہیں

اور پھر ’میں جانتا ہوں کہ بائبل کہتی ہے اگر آپ کو ایک گال پر ضرب لگائی جائے تو آپ کو دوسرا پیش کردینا چاہیے۔ لیکن ہمارے پاس بہت اچھی دفاعی افواج ہیں۔ کوئی بھی عیسائیوں کے ساتھ کچھ غلط نہیں کرسکتا۔ کچھ عیسائیوں نے گھروں پر قبضہ کرلیا۔ میں ذاتی طور پر خود بھی اُن گھروں سے تعلق رکھتا ہوں جو ان گھروں میں رہائش پذیر نئے لوگوں کو بتارہے ہیں کہ وہ نکل جائیں۔ عیسائیوں کا بُرا وقت ختم ہوا۔‘ .

میں نے پوچھا ’خدائی حکم کے بارے میں کیا خیال ہے؟ جس میں کہا گیا ہے کہ کسی فرد کو بھی قتل نہ کریں؟‘

کلدانی نے کسی قدر مشکوک انداز میں پوچھا ’آپ عیسائی ہیں؟‘

میں نے کہا ’چرچ آف انگلینڈ۔‘

کلدانی نے سرخم کیا جیسے وہ اس کی وضاحت کریں گے۔

’وہ ایک پروٹیسٹنٹ (دین میسحی کا ایک فرقہ جس کا بانی لوتھر تھا ، احتجاج کرنے والا) ہیں۔‘کسی نے ناپسندیدہ انداز میں کہا۔ ’عراق میں فرقہ واریت بہت زیادہ ہے۔ میرا یہ خیال ہے لیکن ظاہر ہے کہ میں یہ کہتا نہیں ہوں۔

کلدانی میری طرف گھومے اور کہا ’ہمیں لڑنا ہوگا۔ ہمیں اپنا دفاع کرنا ہوگا۔‘

اور پھر میرے حیران ہونے پر انھوں نے مزید کہا۔ ’یسوع مسیح نے ہمیں بتایا ہے کہ اگر آپ کے پاس تلوار نہیں ہے تو باہر جاکر آپ کو تلوار خریدنی چاہیے۔‘

میں نے سکول کے زمانے میں پڑھی گئی بائبل کو دماغ میں دوہرایا لیکن مجھے یاد نہیں پڑتا کہ یسوع مسیح نے لوگوں کو مسلح ہونے کا کہا ہو۔

’کیا انھوں نے واقعی ایسا کہا تھا؟‘

کلدانی نے زور دیا ’یہ بائبل میں ہے۔‘

ایک شخص نے کہا ’متی، ایک اور نے کہا ’لیوک۔‘ دونوں نے کہا ’متی اور لیوک۔‘ مجھے یہ مشکوک لگ رہا تھا۔

کلدانی نے فون پر گیم کھیلتے اپنے معاونین میں سے ایک پر اچٹتی ہوئی نظر ڈالی۔

انھوں نے حکم دیا ’اسے ڈھونڈو!‘

فون والے نوجوان آدمی میری طرف چل کر آئے۔ اُن کے پاس سکرین پر عربی میں ایک آیت تھی۔

یہ لیوک صفحہ 22، آیت نمبر 36 ہے: ’اگر آپ کے پاس ایک پرس ہے اسے لے لیں اور ایک بیگ بھی، اور اگر آپ کے پاس ایک تلوار نہیں ہے تو اپنا لبادہ بیچو اور ایک تلوار خرید لو۔‘

علم دین رکھنے والے آیات کے متعلق کئی صدیوں سے بحث کرتے آرہے ہیں۔ کیا یہ اصلی تلوار ہے؟ یا اسے بطورِ استعارہ استعمال کیا گیا ہے؟ کلدانی کو کوئی ابہام نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اور اُن کے آدمی نگرانی کے لیے باہر ہیں۔ اور وہ مسلح ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close