چار ملکی مذاکرات کا دوسرا دورہ افغانستان میں جاری
کابل: افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکا، چین، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا.
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چار ملکی مذاکرات کا دوسرا دور ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب شدت پسندوں کی جانب سے ملک میں پرتشدد کارروائیاں بھی جاری ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی ‘ کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے ترجمان احمد شکیب مستغنی کے مطابق یہ اجلاس افغانستان میں امن بحالی کے لیے روڈ میپ کی حیثیت رکھتا ہے۔
طلوع نیوز ایجنسی کے مطابق افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے صدارتی محل میں اجلاس کا افتتاح کیا۔
افغان وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پر امن افغانستان اس خطے اور خاص کر پاکستان میں امن کی بحالی کی اولین شرط ہے.
انہوں نے کہا کہ طالبان کے تمام گروپوں کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہے تاکہ تمام سیاسی اختلافات کو ختم کرکے افغانستان کو پر امن ملک بنایا جاسکے۔
امن کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج کوئی افغان خاندان ایسا نہیں، جو ہمارے شہروں اور دیہی علاقوں میں ہونے والی خون ریزی سے متاثر نہ ہوا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول اور مسجد جانے والے ہمارے بچے بچیوں کو مذہب کے نام پر دھماکوں سے اڑایا جارہا ہے، حالانکہ ہمارا مذہب ہمیں امن کے ساتھ رہنے اور دوسروں کو امن سے جینے کا درس دیتا ہے۔
وزیر خارجہ کے مطابق طالبان جتنا امن عمل سے دور رہیں گے اتنے ہی افغان عوام کی نظروں میں اپنی اہمیت کھوتے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ چار ملکی کو آرڈینیشن کمیٹی انہیں مذاکرات پر راضی کرنے کا راستہ تلاش کرلے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ افغان حکومت کی انسداد دہشت گردی اور نتیجہ خیز امن عمل میں حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
صلاح الدین ربانی نے کہا، ‘ہم جانتے ہیں کہ دیرپا امن کے حصول کے لیے صبر و تحمل کی ضرورت ہے ، لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ افغان عوام بے نتیجہ عمل کو ہر گز قبول نہیں کریں گے۔ ‘
ترجمان وزارت خارجہ قاضی خلیل اللہ نے بتایا کہ سیکرٹری خارجہ اعتزاز احمد چوہدری اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان شکیب مستغنی نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کرنے والے اراکین ہی اس اجلاس میں شریک ہورہے ہیں۔
افغانستان کے ڈپٹی وزیر خارجہ حکمت کرزئی، امریکا کے خصوصی مشیر برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ اولسن ان کے چینی ہم منصب ڈینگ زیجن اور پینٹاگون کے سینیئر مندوب برائے پاکستان لیفٹنٹ جنرل اینتھونی روک بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے اجلاس میں کسی کو مدعو نہیں کیا گیا۔
دارالحکومت میں اجلاس کے باعث سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
یاد رہے پہلا چار ملکی مذاکراتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔ یہ امن مذاکرات افغانستان میں 14 برس سے جاری خونی جنگ کو ختم کرنے کے لیے منعقد کیے جارہے ہیں۔