دنیا

انڈیا شدید قحط کی گرفت میں

امریکہ کے نیشل اوشیانک اینڈ ایٹماسفیرک ایڈ منسٹریشن کے محکمے نے کہا ہے سال 2016 دنیا میں اب تک ریکارڈ کیا گیا سب سے گرم سال ہو گا۔ انڈیا کی ارضیاتی سائنس کی وزارت نے بھی تصدیق ہے کہ یہ برس بھارت کے لیے بھی سب سے گرم سال ثابت ہو گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق رواں سال کے تین ابتدائی مہینے جنوری، فروری اور مارچ پہلے ہی ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔ اپریل کے مہینے میں درجۂ حرارت بھارت کے شمالی، مغربی، وسطی اور جنوبی خطوں میں 40 ڈگری سیلسیئس سے آگے جا چکا ہے۔

گذشتہ دو مون سون خراب گزرے ہیں۔ بارش کی کمی کے سبب ملک کے بیشتر آبی ذخائر تقریبـا خالی ہو چکے ہیں۔ شمال سے لے کر جنوب تک بیشتر علاقے شدید گرمی کی گرفت میں ہیں۔ معمول کے حالات میں اپریل کا مہینہ نسبتا کم گرم ہوتا ہے، بالخصوص شام اور رات کا درجۂ حرارت خوشگوار ہوتا ہے لیکن ان دنوں گرمی کی لہر چل رہی ہے۔

سب سے زیادہ بری حالت مہاراشٹر، کرناٹک اور آندھرا کی ہے جہاں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ بہت سے علاقوں میں پانی ٹرینوں کے ذریعے بھیجا جا رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے مئی اور جون میں شدید گرمی کی پیش گوئی کی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ گرمی کی لہر سے ملک کی 32 کروڑ آبادی متا ثر ہوئی ہے۔ اتر پردیش کا بندیل کھنڈ علاقہ جو پہلے ہی غربت اور سوکھے کا شکار تھا اب اور بری حالت میں ہے۔ خطے کے بہت سےلوگ وہاں سے کہیں اور چلے گئے ہیں۔

موسم کی پیش گوئیاں انڈیا کے محکمۂ موسمیات کے ساتھ ساتھ دنیا کی بہت سے دوسری ایجینسیاں بھی اپنے طور پر کرتی ہیں۔ خشک سالی کی پیش گوئی کئی مہینے پہلے ہی بعض ایجنسیوں نے کر دی تھی۔

انڈیا میں بارش کی کمی اور فصلیں خراب ہونے سے کاشتکار پہلے سے ہی کافی دباؤ میں تھے۔ بہت سے کسان حالات سے تنگ آکر خودکشی کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت خشک سالی کا مقابلہ کرنے کے لیے پہلے سے اس حد تک تیار نہیں تھی جتنا اسے ہونا چاہیے تھا۔

ایک ایسے وقت میں جب 32 کروڑ کی آبادی خشک سالی کی گرفت میں ہے ملک کا میڈیا اتراکھنڈ کے ایک گھوڑے شکتی مان کی موت اور کوہ نور ہیرا برطانیہ سے واپس لانے جیسے غیر اہم موضوعات پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے تھا۔

قحط نے دیہی علاقوں کی معیشت تباہ کر دی ہے۔ حکومت نے تاخیر سے قدم اٹھاتے ہوئے متاثرہ علاقوں میں روزی مہیا کرانے کے لیے بڑے پیمانے پر تالاب اور نہریں کھودنے کا کام شروع کیا ہے۔

گذشتہ برسوں میں دیہی علاقوں میں معاشی صورتحال بالخصوص کسانوں کی حالت خراب ہوئی ہے۔ حکومت نے آئندہ پانچ برس میں کاشتکاروں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن جس طرح کے حلات اور مہنگائی کا سامنا ہے یہ ہدف حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔ خشک سالی کی سب سے گہری مار کاشتکاروں پر پڑی ہے۔

گذشتہ دو برس کے خراب مون سون کے بعد اس برس معمول سے زیادہ بارش ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ لیکن بارش میں ابھی دو مہینے باقی ہیں اور اس سے پہلے زبردست خشک سالی کا سامنا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں خاصی مایوسی اور بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ مئی کا مہینہ آتے آتے گرمی کی شدت اور بڑھ جائے گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کو آزادی کے بعد سب سے شدید قحط کے چیلنج کا سامنا ہے۔

 

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close