کمبھ میلے میں خاتون سادھو کا قبر میں بیٹھ کر احتجاج
انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اجین میں جاری کمبھ میلے میں ایک خاتون سادھو یا مذہبی رہنما نے قبر کے اندر بیٹھ کر مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا یہ احتجاج اس بات پر تھا کہ انھیں ان کے گروہ کے ساتھ مقدس پانی میں غسل لگانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کے گروہ میں تمام ارکان خواتین ہیں۔
پری اکھاڑے کی بانی تریکال بھونتا دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع کے دوران مقدس پانی میں ڈبکی لگانا چاہتی تھیں۔
منگل کو اپنے احتجاج میں مز بھونتا ایک قبر نما گڑھے میں بیٹھ گئی اور یہ قبر ان کی ساتھ دیگر خواتین سادھوؤں نے کھودی تھی اور ان کے وہاں بیٹھنے کے بعد انھوں نے مز بھونتا پر پھول کی پتایاں اور مٹی پھینکنا شروع کیا۔
انڈیا میں وسیع طور پر 13 اکھاڑوں کو مقبولیت حاصل ہے اور یہ سارے کے سارے مردوں کے زیر انتظام ہیں اور ان میں سے بہت سے اکھاڑے تمام خواتین یا پری اکھاڑے کے خلاف ہیں۔
ہندوؤں کے مذہبی مقامات پر مردوں اور خواتین میں مساوات متنازع معاملہ ہے۔
یہ معاملہ اس وقت حتم ہوا جب پولیس نے اور مقامی اہلکاروں نے انھیں وہاں سے ہٹایا۔
مزبھونتا نے سنہ 2000 میں اپنے اکھاڑے کی بنیاد ڈالی تھی جس میں دنیا کو ترک کردینے والی اور گھومنے والی خواتین سادھو شامل ہوئیں اور انھیں ترک دنیا کے سب عقیدت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ پہلا تمام خواتین پر مبنی سادھوؤں کا گروہ ہے۔