دنیا

امریکہ دو ارب ڈالر کے منجمد ایرانی اثاثے واپس کرے

ایران نے جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے سربراہ بان کی مون سے کہا ہے کہ وہ امریکہ کو قائل کریں کہ وہ ریاستی استثنیٰ کے قانون کی خلاف ورزی بند کر دے۔

اس سے قبل ایک امریکی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ ایران کے منجمد شدہ دو ارب ڈالر کے اثاثے ان امریکیوں کے سپرد کر دیے جائیں جو ان حملوں میں مارے گئے ہیں جن کا الزام تہران پر لگایا جاتا ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کے ایک ہفتے بعد اقوامِ متحدہ کے ڈائریکٹر جنرل بان کی مون کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ’وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے امریکی حکومت پر زور ڈالیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں نبھائے۔

ایرانی وزیرِ خارجہ کی یہ درخواست ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب ایران کی اس معاملے پر مایوسی بڑھتی جا رہی ہے کہ گذشتہ سال طے پانے والے تاریخی جوہری معاہدے کے بعد امریکہ پابندیوں کے سلسلے میں اپنے وعدے نہیں نبھا رہا۔

خط میں جواد ظریف نے بان کی مون سے کہا ہے کہ وہ امریکی بینکوں میں پڑے ایران اثاثوں کو ایران کے حوالے کرنے میں مدد کریں اور امریکہ پر زور ڈالیں کہ وہ ایران کی بین الاقوامی مالیاتی ترسیلات میں رکاوٹ ڈالنا بند کر دے۔

انھوں نے لکھا: ’امریکی انتظامیہ نے غیرقانونی طور پر ایران کے قومی اثاثے منجمد کر رکھے ہیں، کانگریس غیرقانونی ضبطی کا راستہ ہموار کر رہی ہے، جب کہ امریکی عدلیہ بغیر کسی قانونی بنیاد کے ایرانی اثاثے ضبط کرنے کے فیصلے صادر کر رہی ہے۔

بان کی مون کے ترجمان اور اقوامِ متحدہ میں امریکی مشن نے فوری طور پر اس خط پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ظریف نے بان کی مون سے کہا کہ وہ ’انھیں امریکہ کی جانب سے ریاستی استثنیٰ کی صریح خلاف ورزی کے سنگین مضمرات سے خبردار کرنا چاہتے ہیں، جس سے بنیادی اصول منظم طریقے سے پامال ہو رہے ہیں۔‘

امریکی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ امریکی کانگریس نے 2012 میں ایک قانون منظور کر کے امریکی عدالتوں کی عمل داری میں مداخلت نہیں کی جس میں کہا گیا تھا کہ ایران کے منجمد شدہ 2.65 ارب ڈالر کے اثاثے ان امریکی خاندانوں کو دیے جائیں جنھوں نے امریکی وفاقی عدالت میں 2007 میں ایک مقدمہ جیت لیا تھا۔

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران جواد ظریف بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک ایران کی رسائی کے معاملے پر بات کرنے کے لیے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری سے کئی بار ملے۔

ایران نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ بینکنگ کے شعبے پر عائد پابندیاں اٹھا لے تاکہ بین الاقوامی سرمایہ کار ایران میں بغیر کسی اندیشے کے سرمایہ کاری کر سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close