دنیا

غربت بچوں میں ڈپریشن کا سبب

یہ دعویٰ ایک نئی امریکی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ غریب بچوں کی دماغی ساخت اپنے امیر ساتھیوں کے مقابلے میں مختلف نظر آتی ہے اور اہم حصوں جیسے ہپوکیمپس اور ایمیگڈالا کے حجم میں تبدیلیاں آتی ہیں۔

تحقیق کے دوران لگ بھگ 7 سے 12 سال کے 105 بچوں کے دماغوں کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ غربت دماغی ساخت پر کس حد اثر انداز ہوتی ہے۔

غریب بچوں میں ہپوکیمپس اور ایمیگڈالا کا دماغ کے دیگر حصوں سے رابطہ کمزور ہوجاتا ہے، ان کی تعلیمی قابلیت بھی خراب ہوسکتی ہے اور محض 10 سال کی عمر سے ڈپریشن کی علامات سامنے آسکتی ہیں۔

اس سے قبل گزشتہ سال کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کم آمدنی والے گھرانوں کے بچوں کے دماغ کا سرفیس ایریا امیر بچوں کے مقابلے میں چھ فیصد کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے بقول اگر بچوں کا تعلق غریب ترین گھرانوں سے ہو تو آمدنی میں کچھ ہزار ڈالرز کا فرق بھی دماغی ساخت خاص طور پر زبان اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں پر بہت زیادہ اثرات مرتب کرتا ہے۔

تحقیق کے دوران ایسے بچوں کی دماغی صلاحیت جیسے پڑھنا اور یاداشت کی اہلیت بھی والدین کی آمدنی کے مطابق کم دیکھی گئی۔

اس سے پہلے پینسلوانیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ ابتدائی عمر میں ہی نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کے دماغ امیر گھرانوں کے بچوں کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close