ایرانی پارلیمان میں خواتین کی تعداد علما سے زیادہ
ایران کے صدر حسن روحانی پارلیمانی انتخابات میں ریکارڈ تعداد خواتین کو منتخب کرنے پر ووٹرز کو مبارک باد دی ہے۔ ایران میں سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے پہلی بار ملک میں اتنی تعداد میں خواتین رکن پارلیمان منتخب ہوئی ہیں۔
صدر روحانی کی جانب سے جمعے کو منعقدہ دوسرے انتخابی مرحلے کے نتائج کے بعد یہ پہلا ردعمل سامنے آیا ہے، ان انتخابات میں اعتدال پسندوں اور اصلاح پسندوں نے مشترکہ طور پر اکثریت حاصل کی ہے۔
ایرانی پارلیمان میں کل 17 خواتین منتخب ہوئی ہیں جو 290 ارکان پر مشتمل پارلیمان کا 6 فیصد حصہ بنتی ہیں۔
انتخابات میں صرف 16 مذہبی عالم منتخب ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ نئی پارلیمان میں مذہبی علما کے مقابلے میں خواتین کی تعداد زیادہ ہوگی۔صدر روحانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’عوام نے 26 فروری اور 29 اپریل کے انتخابات میں بہترین امیدواروں کا انتخاب کیا ہے۔
یہ نتائج ’مذہبی رجعت پسندوں کی عوامی مقبولیت میں کمی ظاہر کرتے ہیں۔‘
جمعے کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ان حلقوں میں پولنگ منعقد ہوئی تھی جہاں فروری میں پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار 25 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تھا۔
دوسرے انتخابی مرحلے میں چار مزید خواتین امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔
ایران کی اپنی مدت پوری کرنے والی پارلیمان میں نو خواتین نمائندگان موجود ہیں۔
حالیہ انتخابات کے بعد ایرانی پارلیمان میں خواتین نمائندگان کی تعداد تھائی لینڈ اور نائجیریا کی پارلیمان میں خواتین ارکان کے برابر ہوجائے گی۔