دنیا

ترک شہریوں کو یورپ کے بغیر ویزا سفر کی ’مشروط اجازت

معلوم ہوا ہے کہ یورپی کمیشن بدھ کو ترکی کے شہریوں کے لیے شینگن معاہدے میں شامل ممالک کے بغیر ویزے سفر کی مشروط اجازت دے رہا ہے۔

یہ اقدام اُس معاہدے کا حصہ ہے جس کے تحت ترکی یونان جانے والے پناہ گزینوں کو واپس بلائے گا۔

یورپ میں ایڈیٹر کیٹیا ایڈلر کا کہنا ہے کہ اس کے لیے ترکی کو بہرحال یورپی یونین کے معیار پورے کرنے ہوں گے، اور اس معاہدے کو یورپی پارلیمان اور رکن ممالک سے منظور کروانا پڑے گا۔

یورپی یونین کو خدشہ ہے کہ اگر ویزا معاہدے کے بغیر ترکی پناہ گزینوں کو روکنے کے عہد پر قائم نہیں رہے گا۔

شمالی افریقہ سے آنے والے پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ترکی کے راستے یورپ میں داخل ہو رہی ہے جس کی وجہ سے یورپی ریاستوں میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔

اس معاملے پر یورپی کمیشن کی جانب سے باضابطہ اعلان بدھ کو کیا جائے گا۔

یورپی یونین اور ترکی کے درمیان معاہدے کی رو سے 20 مارچ تک ترکی کے راستے غیر قانونی طریقے سے یونان پہنچے والے اُن پناہ گزینوں کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا جنھوں نے یا تو پناہ کے لیے درخواست نہیں دی یا ان کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔

ہر واپس لوٹنے والے شامی پناہ گزین کے بدلے یورپی یونین کو ایک دوسرا پناہ گزین لینا ہوگا جس نے قانونی درخواست دی ہو گی۔

انسانی حقوق کے کارکنوں سے اس معاہدے کے قانونی ہونے پر سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ ترکی پناہ گزینوں کے لوٹنے کے لیے محفوظ جگہ نہیں ہے۔

گذشتہ ماہ یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا تھا کہ اس معاہدے کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

انھوں نے پناہ گزینوں کے ساتھ اچھے برتاؤ کے لیے ترکی کی تعریف بھی کی۔ترک وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ترکی نے معاہدے مںی اپنا حصہ پورا کر دیا ہے اب شینگن ممالک میں سفر کے لیے ترکی کو ویزے میں چھوٹ دینا لازمی ہو گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close