روس، ایران اور ترکی ہی شام کو نجات دے سکتے ہیں، ولادی میر پیوٹن
ایران، روس اور ترکی نے شام کے بحران کے حل کے لیے شام کی تمام نمائندہ قوتوں پر مشتمل جامع مذاکرات پر اتفاق کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اپنے ایرانی ہم منصب حسن روحانی اور ترکی کے رجب طیب اردوغان سے مشترکہ ملاقات کی۔ ایران، روس اور ترکی کی سربراہ کانفرنس میں شام میں دیر پا قیام امن کے لیے تمام شامی گروہوں کو مذاکرات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
روسی صدر نے اپنے ایرانی اور ترک ہم منصب سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شام کی برسر اقتدار قیادت ملک میں قیام امن کا عمل آگے بڑھانے، دستوری اصلاحات اور انتخابات کرانے کی پابند ہے۔روسی صدر کا کہنا تھا کہ شام میں سیاسی تصفیے کو حتمی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں، جنیوا میں ہونے والے شامی مذاکرات کی روشنی میں شام کے بحران کو حل کیا جائے گا۔
انہوں نے مذاکرات کو آگے بڑھانے اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے تمام شامی گروپوں کو امن عمل میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔صدر پوٹین کا کہنا تھا کہ ہم شام میں جاری بحران کے پرامن سیاسی حل کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔انہوں نے ترکی، روس اور ایران کو شام کا نجات دہندہ قرار دیا۔
اس موقع پر ایرانی صدرحسن روحانی نے شامی پناہ گزینوں کو وطن واپسی کے لیے فضا کو ساز گاربنانے پر زور دیا اور کہا کہ پوری دنیا کو شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے روس کے شہر سوچی میں تمام شامی گروپوں کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے کی تائید کی۔خیال رہے کہ تینوں ملکوں کے سربراہوں نے گزشتہ روز سوچی میں طویل ملاقات کی جس میں داعش کے خلاف جاری جنگ کو آگے بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی۔