بھوک سے بچنے کے لیے خوراک کی چوری ،اٹلی کی عدالت نے تاریخی مقدمے کا فیصلہ سنادیا
روم : اٹلی کی اعلیٰ عدالت نے فیصلہ صادر کیا ہے کہ بھوک سے بچنے کے لیے خوراک چوری کرنا جرم نہیں ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ججوں نے رومن اوستریاکوف کے خلاف چوری کا مقدمہ خارج کر دیا جنھوں نے ایک سپر مارکیٹ سے چار یورو مالیت کا پنیر اور ساسیج چوری کیے تھے ٗاوستریاکوف یوکرین سے تعلق رکھنے والے بے گھر ہیں ٗ عدالت نے فیصلہ سنایا کہ انھوں نے خوراک اس لیے اٹھائی تھی کہ انھیں فوری اور لازمی طور پر غذایت کی ضرورت تھی اس لیے یہ کوئی جرم نہیں تھا ٗ2011 میں ایک گاہک نے سٹور کی سکیورٹی کو بتایا تھا کہ اوستریاکوف نے جینووا شہر میں پنیر کے دو ٹکڑے اور ساسیج کا ایک پیکٹ اٹھا کر اپنی جیب میں ڈال دیا ہے تاہم انھوں نے صرف روٹی کے پیسے دئیے ٗ2015 میں اوستریاکوف کو چوری کا مرتکب قرار دے کر 100 یورو کا جرمانہ عائد کرنے کے ساتھ ساتھ چھ ماہ کیلئے جیل بھی بھیج دیا گیا تاہم بعد میں اس فیصلے کے خلاف اس بنیاد پر اپیل دائر کر دی گئی کہ جب اوستریاکوف کو پکڑا گیا تو وہ ابھی سپرمارکیٹ کی حدود کے اندر ہی تھے اس لیے ان کی سزا میں کمی کی جائے تاہم اٹلی کی سپریم کورٹ آف سیسیشن نے حتمی فیصلہ سنا کر سزا مکمل طور پر ختم کر ڈالی۔عدالت نے لکھا کہ کم مقدار میں اہم غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے خوراک لے لینا جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔عدالت کے مطابق مدعا علیہ کی حالت اور جن حالات میں خوراک حاصل کی گئی ان سے ثابت ہوتا ہے کہ انھوں نے غذا کی فوری اور لازمی طلب پوری کرنے کیلئے کم مقدار میں خوراک اٹھا لی تھی اور اس لیے انھوں نے یہ قدم ناگزیر حالات میں اٹھایا تھااٹلی کے اخباروں نے اس پر خاصے تبصرے کیے ہیں۔ لاستامپا نے لکھا کہ ججوں کی نظر میں بقا کا حق ملکیت کے حق پر مقدم ہے اور یہ کہ اس سے ہمیں یاددہانی ہوتی ہے کہ کسی مہذب ملک کے بدترین شہری کو بھی بھوکا نہیں ہونا چاہیے۔۔