پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملہ جنگی جرم کے مترادف‘
اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق شام کے صوبہ ادلب میں باغیوں کے زیرِ اختیار علاقے میں واقع پناہ گزیں کیمپ پر ہونے والا فضائی حملہ جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ سٹیفن اؤ برائن نے شامی صوبہ ادلب میں ترکی کی سرحد کے قریب پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے فضائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ ہے۔برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے شامی صدر بشارالاسد پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دوبارہ جنگ بندی کرانے کی عالمی کوششوں کی توہین کر رہے ہیں۔
پناہ گزیں کیمپ پر ہونے والے فضائی حملے میں کم سے کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
اس کیمپ میں زیادہ تر وہ لوگ آباد ہیں جو حلب سے نقل مکانی کر کے آئے تھے۔
امریکی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے سے لڑائی سے جان بچا کر آنے والے معصوم شہریوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔
سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب قائم کمونہ کیمپ میں پناہ گزینوں کے خیمے تباہ ہو چکے ہیں۔
بعض اطلاعات کے مطابق یہ حملہ شامی یا روسی جنگی طیاروں نے کیا ہے لیکن ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ یہ حملہ شام میں جنگ بندی کی توسیع کے محض ایک دن بعد کیا گیا ہے۔
شامی فوج اور غیر جہادی گروہوں نے روس اور امریکی دباؤ کے بعد حلب شہر کے ارد گرد عارضی جنگی بندی پر اتفاق کیا ہے۔
کمونہ کیمپ شام میں خانہ جنگی کے باعث بے گھر ہونے والوں کے لیے قائم کیا گیا ہے جو سرمدا سے چار کلو میٹر دور جبکہ ترکی کی سرحد سے دس کلو میٹر دور ہے۔
شامی حزب اختلاف کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ کیمپ پر کیے گئے اس حملے میں کم سے کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو ئے ہیں۔
فیس بک کے صفحے پر شائع کی گئی تصاویر میں حملے کے بعد کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں جہاں نیلے رنگ کے خیموں میں آگ لگی ہے۔
رواں ہفتے حلب میں ہونے والی لڑائی ایک سال کے عرصے میں سب سے شدید لڑائی تھی۔
باغیوں نے منگل کی ات حکومتی کنٹرول کے علاقوں میں پیش قدمی کی تھی جس کے بعد شدید جھڑپیں ہوئیں۔
اس وقت ان علاقوں میں 48 گھنٹوں کی جنگ بندی جاری ہے جو جمعرات کی صبح شروع ہوئی۔ قومی سطح پر کی گئی اس جنگ بندی میں دولتِ اسلامیہ ، القاعدہ اور النصرہ فرنٹ کے گروہ شامل نہیں ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ بندی کا یہ معاہدہ ناکام ہوتا ہے تو یہ تباہ کن ہوگا جس سے مزید چار لاکھ افراد بے گھر ہو گر ترکی کی سرحد کا رخ کر سکتے ہیں۔