ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا
واشنگٹن: مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا نیا دارلحکومت تسلیم کرلیا ہے اور انہوں نے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ واشنگٹن میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کامیاب جمہوریتوں کا دل ہے اور یہاں پر اسرائیلی پارلیمنٹ موجود ہے۔ یروشلم میں تمام مذاہب کے لوگ بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی بہت عرصے سے رکی ہوئی تھی، کئی امریکی صدور نے کہا کہ وہ یہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں کیا، ہمت کی بات تھی یا انھوں نے اپنا ذہن تبدیل کرلیا کچھ کہہ نہیں سکتا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امن کے لئے مسلمانوں، یہودیوں اور عیسائیوں کو متحد ہونا ہوگا، مشرق وسطیٰ کا مستقبل روشن اور شاندار ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ علاقے میں امن وسلامتی کے لئے کاوشیں جاری رہیں گی، مقبوضہ بیت المقدس اسرائیلی پارلیمان کی امیدوں کا مرکز ہے۔ دوسری جانب پاکستان، ایران فلسطین، اردن، مراکش، ترکی، مصر اور عرب لیگ کے علاوہ یورپی یونین اور امریکی محکمہ خارجہ کے کئی عہدیداروں نے سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کی مخالفت کی تھی جبکہ واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے بیت المقدس کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے اسے عبور نہ کرنے کا پیغام دیا تھا جبکہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ادھر ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے امریکا کی جانب سے بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا تو ایران ایسے اقدام کو ‘برداشت نہیں’ کرے گا۔