فلسطینی مظاہرین پراسرائیلی فوج کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی
غزہ: امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے خلاف پورے فلسطین میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں جب کہ صہیونی فوج نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو زخمی کردیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر کے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے اقدام پر فلسطینیوں کا سخت ردعمل آنے پراسرائیلی حکومت نے غربِ اردن اور غزہ کے اطراف سیکڑوں اہلکار تعینات کردیے ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس سمیت ملک بھر میں فلسطینیوں نے ہڑتال کررکھی ہے جب کہ ہزاروں افراد احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے امریکا اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے آنسو گیس کی شیلنگ اور براہ راست گولیاں برسائی جس کے نتیجے میں کم ازکم 20افراد زخمی ہوگئے،غربِ اردن اور غزہ کی پٹی میں مظاہرین اور صیہونی فوج کے درمیان زبردست جھڑپیں ہوئیں، شدید کشیدگی والے علاقوں کو اسرائیلی فوجیوں نے گھیرے میں لے کرغیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا ہے۔ ادھر فلسطینی طبی اداروں کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 شہری شدید زخمی ہوئے اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔
ادھر حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے امریکی اقدام کے جواب میں انتقاضہ کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جسے روکنے کے لیے اسرائیلی فوجیوں کی اضافی نفری کو غزہ طلب کرلیا گیا ہے۔اسماعیل ہانیہ کا کہنا ہے کہ امریکا نے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے تباہی کا ایک نیاباب کھول دیا ہے، انہوں نے عرب اور مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اقتصادی اور سیاسی تعلقات ختم کردیں اور اپنے ہاں متعین امریکی سفارت کاروں کو نکال باہر کریں۔
دوسری جانب پاکستان سمیت مختلف ممالک میں بیت المقدس کی تاریخی اور قانونی حیثیت تبدیل کرنے کے خلاف امریکی صدر اور اسرائیل مخالف مظاہرے کیے گئے ۔ عرب لیگ اور مسلم ممالک سمیت،یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں نے امریکی صدر کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں نئے تنازع کے جنم کی وجہ قرار دیتے ہوئے اپنے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔