بی بی سی کی ٹیم شمالی کوریا سے ملک بدر
شمالی کوریا میں حکام نے بی بی سی کی ٹیم کو دو دن تک حراست میں رکھنے اور ان سے کئی گھنٹے تفتیش کے بعد ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار روپرٹ ونگ فیلڈ ہیز اور ان کی ٹیم کو جمعے کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ شمالی کوریا سے واپس روانہ ہو رہے تھے۔
حراست میں لیے جانے کے بعد روپرٹ ان کی پروڈیوسر ماریا برائن اور کیمرہ مین میتھیو گوڈارڈ کو ایئرپورٹ سے ایک عمارت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
حکام نے وہاں بی بی سی کے نامہ نگار سے آٹھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی اور ایک بیان پر جبری دستخط بھی کروائے۔
تفتیش کے بعد روپرٹ اور ان کے ساتھیوں کو سنیچر اور اتوار کو بھی حراست میں رکھا گیا اور پیر کی صبح انھیں ہوائی اڈے لے جایا گیا ہے۔
بی بی سی کی ٹیم شمالی کوریا میں ’ورکرز پارٹی کانگریس‘ کے اجلاس سے پہلے سے وہاں موجود تھی۔
یہ ٹیم نوبیل انعام یافتہ افراد کے ایک دفد کے ہمراہ پیانگ یانگ پہنچی تھی جو ایک تحقیقی دورے کے لیے شمالی کوریا آئے تھے۔
شمالی کوریا کی قیادت بی بی سی کی اس رپورٹ پر خفا تھی جس میں شمالی کوریا کے دارالحکومت میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔