امریکہ اور سعودی عرب نے شام اور عراق کیخلاف داعش کو سب سے زیادہ اسلحہ فراہم کیا، برطانوی ادارے کی رپورٹ
لندن: دنیا میں مسلح تصادم کی وجہ سے پیدا ہونیوالے بحرانوں پر تحقیق کرنیوالی برطانوی تنظیم کنفلکٹ آرمامنٹ ریسرچ (سی اے آر) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شام میں جاری لڑائی میں امریکا اور سعودی عرب کی جانب سے شامی حکومت مخالف اتحاد کو فراہم کیا گیا، اسلحہ دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) تک پہنچ گیا تھا۔ سی اے آر کی شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق اور شام میں داعش نے کئی ریاستوں کی جانب سے فراہم کیا گیا اسلحہ استعمال کیا ہے، جن میں سعودی عرب اور امریکا شامل ہیں جبکہ یہ اسلحہ داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد کے خلاف استعمال ہوا ہے۔
عراق اور شام میں داعش کے اسلحے کے حوالے سے تین سالہ تحقیق کے عنوان سے مرتب رپورٹ کے نتائج تین سے زائد برسوں پر محیط ہے جس کے لیے 2014 سے 2017 کے دوران داعش کو فراہم کیے گئے 40 ہزار مختلف اجزا کا تجزیہ کیا گیا جو داعش سے برآمد ہوئے تھے، ان اجزا میں اسلحہ، بارود، کیمیکل کے اجزا اور دھماکہ خیز مواد شامل ہے۔ رپورٹ کے نتائج کے مطابق 2014 سے داعش کی جانب سے استعمال کیا گیا 90 فیصد اسلحہ و بارود چین، روس اور مشرقی یورپ سے متعلق تھا۔
برطانوی تنطیم کا کہنا ہے کہ شام میں حکومت مخالف اتحاد کو لڑنے کے لیے داعش کو فراہم کیا گیا کچھ اسلحہ بنیادی طور پر امریکا اور سعودی عرب کی جانب سے فراہم کیا گیا۔ شام میں جاری لڑائی میں داعش کے اسلحے کی تفصیلات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ‘شامی بحران میں بیرونی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کیا گیا اسلحہ جن میں خاص کر امریکا اور سعودی عرب کی جانب سے داعش کو براہ راست حکومت مخالف اسلحہ بڑھانے کی اجازت دی گئی تھی۔ داعش کو خطے اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ میں داعش کے جنگجووں کے پاس اسلحے کے جدید نظام کے جو ثبوت پیش کیے گئے ہیں وہ خطے اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے لیے آنے برسوں میں خطرات بڑھائیں گے۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے گزشہ ماہ داعش کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا۔ شام میں جاری خانہ جنگی گزشتہ ماہ اس وقت نئے مرحلے میں داخل ہوگئی تھی جب شامی حکومت نے داعش سے ان کا آخری قلعہ البو کمال حاصل کرلیا تھا۔ دوسری جانب گزشتہ ماہ ہی عراقی فورسز نے سرحدی علاقے راوۃ کا قبضہ داعش سے دوبارہ واپس لیا تھا جس کے بعد داعش کی جانب سے 2014 میں اعلان کردہ خود ساختہ خلافت کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ عراق اور شام کی جانب سے داعش کے خلاف فتح اور علاقے کو دہشت گردوں سے واگزار کروانے کے اعلان کے باوجود ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ داعش اپنے کارندوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھنے والا انتہاپسند گروپ ہے۔
تھنک ٹینک کی جانب سے جاری کردہ 200 صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ انکشافات تنازعات میں مختلف غیرریاستی عناصر کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے پر قابو پانے کی جنگ میں اسلحے کی فراہمی کے تضادات ظاہر کرتے ہیں۔ سی اے آر نے کم از کم 12 ایسے معاملات کی نشاندہی کی جس میں امریکہ سے خریدا گیا اسلحہ دولت اسلامیہ کے ہاتھوں میں پہنچ گیا تھا۔ یہ اسلحہ لڑائی کے دوران حاصل کیا گیا یا شامی حزب اختلاف میں اتحادوں کے تبدیل ہونے کی وجہ سے ہوا۔ تنظیم کے مطابق ایسا بیشتر اسلحہ بعد میں عراق پہنچا۔ ایک معاملے میں امریکہ کی جانب سے ایک یورپی ملک سے گائیڈڈ ٹینک میزائل خریدے گئے۔ یہ میزائل شامی حکومت مخالف گروپ کو فراہم کیے گئے لیکن محض دو ماہ میں یہ میزائل دولت اسلامیہ کے جنگجووں کے پاس پہنچ گئے۔ تمام اسلحہ یورپی یونین ممالک میں تیار کردہ تھا۔