ویزا فری یورپ معاہدہ، ترکی کی ’دم توڑتی امیدیں
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ترکی کو دہشت گردی کی اپنی تشریح کو اور زیادہ واضح کرنا ہو گا اگر وہ چاہتا ہے کہ اس کے شہریوں کو یورپ میں ویزا کے بغیر سفر کی سہولت دی جائے اور جو دونوں ملکوں کے درمیان تارکین وطن کے بحران کو حل کرنے کے لیے ہونے والے معاہدے کا حصہ تھا۔
بدھ کو وولکن بوزکیر نےبتایا کہ ترک شہریوں کے لیے یورپ کا بغیر ویزے کے سفر کی امیدیں ’کم سے کم تر‘ ہوتی جارہی ہیں۔
انھوں نے تسلیم کیا کہ مذاکرات فیصلہ کن دور میں داخل ہوچکے ہیں تاہم انھوں نے زور دیا کہ ترکی پہلے ہی بہت کچھ کر چکا ہے۔
ترک وزیر کی جانب سے یہ بیان یورپی پارلیمان کے سینیئر رہنماؤں کے سٹراسبرگ میں منعقدہ اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔
گڈشتہ ہفتے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے یورپی یونین کو منتبہ کیا تھا کہ انقرہ اپنے انسداد دہشت گردی کے قوانین تبدیل نہیں کرے گا۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’یورپ اپنی راہ لے ہم اپنی
یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے انقرہ پر انسداد دہشت گردی کے قوانبین کو صحافیوں اور مخالفین کو ہراساں کرنے لیے استعمال کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
انقرہ ان الزامات کو رد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسے عسکریت پسند گروہوں خلاف لڑائی میں ان قوانین کی ضرورت ہے۔ویزا فری معاہدہ جون کے اواخر تک طے پانا تھا لیکن اب بظاہر لگتا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔
یورپی کمیشن سے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ ترکی کی جانب سے 72 میں سے بیشتر شرائط پوری کرنے پر مطمئن ہیں۔
تاہم ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ یورپی پارلیمان اس وقت تک ووٹنگ کے حق میں نہیں ہے جب تک تمام قواعد و ضوابط پر عمل نہیں ہوتا۔
یورپی کمیشن کی جانب سے ترکی کو ویزا فری معاہدے کی پیشکش یونان جانے والے پناہ گزینوں کو واپس لینے کے معاہدے کے بعد کی گئی تھی۔
یورپی یونین کو خدشہ ہے کہ اس معاہدے کے بغیر ترکی تارکین وطن کے مسئلے پر قابو نہیں پائے گا۔