فحش مواد اسکینڈل، برطانوی نائب وزیراعظم مستعفی ہوگئے
لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے اپنے سینئر ترین وزیر ڈیمیئن گرین کو انکوائری کے بعد جرم ثابت ہونے کے باعث کابینہ سے برطرف کردیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈیمیئن گرین پر تحقیقات میں یہ ثابت ہوگیا تھا کہ انہوں نے وزارتی ضابطہ کار کی خلاف ورزی کی۔ اس بات کی تصدیق ہونے کے بعد کہ انہوں نے 2008 میں اپنے دفتر کے کمپیوٹر سے ملنے والے فحش مواد سے متعلق غلط اور گمراہ کرنے والے بیانات دیئے تھے، انہیں مستعفی کردیا گیا۔ 61 سالہ ڈیمیئن گرین نے وزیراعظم تھریسا مے کو اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ واقعے سے متعلق بیان دینے کے موقع پر انہیں واضح انداز اپنانا چاہیے تھا، ڈیمیئن گرین نے مصنفہ کیٹ میٹلبی کو 2015 میں پریشانی ہونے پر معذرت بھی کی۔ بی بی سی کی سیاسی مدیرہ لارا کوئنزبرگ کا کہنا ہے کہ ڈیمینئن گرین وزیراعظم تھریسا مے کے قریبی دوستوں میں سے تھے لیکن ان کے خلاف تحقیقات میں جرم ثابت ہونے کے بعد وزیراعظم کے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا سوائے اس کے کہ ان سے مستعفی ہونے کو کہا جاتا۔ واضح رہے کہ ڈیمیئن گرین پر صحافیوں اور مصنفہ کیٹ میٹلبی کے ساتھ برا رویہ رکھنے کے الزامات کی تحقیقات چل رہی تھیں۔ ڈیمیئن گرین اس سے قبل سیکریٹری اسٹیٹ تھے اور اس کے فوراً بعد ہی نائب وزیراعظم بن گئے۔ وہ دو ماہ کے عرصے میں مستعفی ہونے والے کابینہ کے تیسرے وزیر بھی ہیں۔