بھارت نے کلبھوشن سے گھر والوں کی ملاقات کو پاکستانی ’’چال‘‘ قرار دے دیا
نئی دلی: بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کاکہنا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیو سے گھر والوں کی ملاقات کو بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ بھارت، پاکستان کی ہر مثبت بات میں کیڑے نکالنے کا عادی ہے اور ایسا ہی اس نے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کرانے کے معاملے پر بھی اختیار کررکھا ہے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کے اس اقدام کو سراہنے کے بجائے اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دے دیا ہے۔
بھارتی پارلیمنٹ میں کلبھوشن یادیو سے والدہ اور بیوی کی ملاقات کے حوالے سے وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کررہا ہے، ملاقات کے دوران کلبھوشن تناؤ کا شکار تھا، اس نے وہی کہا جو اسے کہنے کو کہا گیا تھا۔ کلبھوشن کے اہلخانہ کو پاکستان میں ہراساں کیا گیا جب کہ ان کی والدہ اور اہلیہ کے کپڑے تک تبدیل کروائے گئے،سہاگنوں کو بیواؤں کی طرح پیش کیا گیا اور ملاقات سے قبل دونوں خواتین کے منگل سوتر، بندیا اور چوڑیاں تک اتاریں گئیں، کلبھوشن نے ملاقات کے دوران سب سے پہلے والدہ سے اپنے والد کے متعلق سوال کیا اور والدہ کے گلے میں منگل سوتر نہ دیکھ کر وہ سمجھا کہ والد گزر چکے ہیں۔
سشما سوراج نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کو دوسرے دروازے سے ملاقات کے لئے لے جایا گیا جب کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کچھ دیر بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی، والدہ مادری زبان مراٹھی میں بات کرنا چاہتی تھیں جس کی اجازت نہیں دی گئی ان کا انٹرکام بند بھی کیاگیا۔ پاکستان نے اس میٹنگ کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی تھی ‘لیکن انسانیت کے نام پر ہونے والی اس میٹنگ میں انسانیت بھی غائب تھی اور خیر سگالی بھی۔
بھارتی وزیر خارجہ نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق کلبھوشن کی بیوی کے جوتوں میں موجود میٹل سم کی موجودگی سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کہاجاتا ہے جوتے میں کیمرہ تھا، کبھی کہتے ہیں ٹرانسمیٹر تھا، کبھی کہتے ہیں اس میں ریکارڈر تھا، کلبھوشن کی بیوی اور ماں ایئر انڈیا کی پرواز کے ذریعے پہلے نئی دلی سے دبئی اور پھر ایمریٹس ایئر لائنز سے اسلام آباد پہنچیں، اگر ان کے جوتوں میں ایسا کچھ تھا تو ایئر پورٹس پر کیوں نظر نہیں آیا اور پاکستان نے بھی اسے میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔ چیتنا کے جوتے جو واپس نہیں کیے اس سے بھارت کے یہ شکوک سچ میں بدل رہے ہیں کہ پاکستان جوتے کے معاملے پر کوئی پروپیگنڈا کرنے والا ہے۔