فلپائن کے صدر سزائے موت کی بحالی کے حق میں
فلپائن کے صدر کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سزائے موت بحال کرنے اور مخصوص حالات میں سکیورٹی فورسز کو گولی چلانے کی اجازت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
نو منتخب صدر روڈریگو دوترتے نے گذشتہ ہفتے کے انتخابات کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ وہ سزائے موت کو واپس متعارف کرانے کی کوشش کریں گے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ سکیورٹی فورسز کو ایسے مشتبہ افراد کو ’گولی مارنے کا اختیار دیں گے جو گرفتاری سے بچ رہا ہو یا پھر منظم جرائم میں ملوث ہوں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ ان پر کتنی آسانی کے ساتھ عمل در آمد کر سکیں گے تاہم تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کی جیت کا سہرا جرائم کے خلاف ان کے سخت موقف کو جاتا ہے۔
فلپائن کے صدر نے کہا ’میں کانگریس پر زور دوں گا کہ وہ پھانسی کے ذریعے موت کی سزا کو بحال کریں۔‘
خیال رہے کہ فلپائن نے سنہ 2006 میں موت کی سزا کو ختم کر دیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انھوں نے کہا: ’اگر آپ مزاحمت کریں گے اور پرتشدد مزاحمت کریں گے تو پولیس کو میرا حکم گولی مار دینے کا ہوگا۔ منظم جرم کے خلاف جان لینے کے لیے گولی مار دینے کا حق ہوگا۔ آپ نے سنا یہ۔ تمام طرح کے منظم جرائم کے لیے گولی ماردینا۔‘
انسانی حقوق کے گروہوں کا کہنا ہے مسٹر ڈیوترتے کی سربراہی میں ڈواؤ شہر میں نام نہاد ’ڈیتھ سکواڈ‘ نےسینکڑوں مجرموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
سنہ 2015 میں ہیومن رائٹس واچ نے مسٹر دوترتے کو ’ڈیتھ سکواڈ میئر‘ کے طور پر بیان کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق وہ 30 جون کو چھ سال کے لیے ملک کے صدر کی حیثیت سے حلف لیں گے۔
ہر چند کہ ابھی تک سرکاری طور پر نتائج کا اعلان نہیں ہوا لیکن مسٹر دوترتے نے ناقابل تسخیر سبقت حاصل کر رکھی ہے۔
اتوار کو جنوبی شہر ڈواؤ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ جنوبی بحیرۂ چین میں علاقوں کے تنازع کے معاملے میں براہ راست بات چيت کے حق میں ہیں۔
ان کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔
جنوبی بحیرۂ چین کے بعض علاقوں پر فلپائن کا بھی دعوی ہے اور اس بابت اس نے ہیگ میں اپیل کر رکھی ہے۔
اس سے قبل مسٹر روڈریگو دوترتے کے ترجمان نے کئی تجاویز پیش کی تھیں جن میں شراب پر پابندی بچوں پر ’ملک گیر پیمانے پر کرفیو‘ شامل ہیں۔