‘ہم سے ملنے والی امداد کا حق پاکستان کو ثابت کرنا ہوگا’
واشگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو واشنگٹن سے ملنے والی امداد کا حصول ثابت کرنے کی ضرورت ہے جبکہ وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان نے اپنی افغان پالیسی میں تبدیلی نہیں کی تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے وعدے کے مطابق پاکستان کو دی جانے والی امداد کو روک سکتے ہیں۔
یہ بیان وائٹ ہاؤس اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری ہونے والی معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران سامنے آئے جہاں صحافی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹوئٹ کے ذریعے پاکستان کو دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے پر نتائج کے بھگتنے کی دھمکی پر پریشان دکھائی دیئے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ہیتھر نورٹ کا کہنا تھا کہ ‘میں پاکستان کو ڈو مور کا نہیں کہہ سکتی لیکن پاکستان کو معلوم ہے کہ اسے کیا کرنا ہے’۔
صحافیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو امریکا کی جانب سے معاشی و فوجی امداد روکنے کی دھمکی کے سوال پر انہوں نے خاموشی اختیار کی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہماری جانب سے دی گئی رقم کو ثابت کرنے کی ضرورت ہے اور خصوصی طور پر انہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی نیت اور کوششوں کو ظاہر کرنا ہوگا۔
وائٹ ہاؤس میں پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز نے پاکستان کو یاد دلایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں اور وہ اپنے وعدے کو پورا کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر کس چیز نے اکسایا کے سوال کے جواب میں سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر صرف اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مزید کرسکتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ قدم بڑھائے اور اسے منطقی انجام تک پہنچائے۔
سارہ سینڈرز کے مسلسل انکار کے باوجود صحافی ان سے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے صبح کے 4 بجے کیے جانے والے ٹوئٹ کی وجہ دریافت کرتے رہے۔
کچھ صحافیوں نے پاکستان اور امریکا کی حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے تنازع کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کو ایسا سخت پیغام بھیجے جانے کے کچھ وجوہات ضرور ہوں گی۔
سارہ سینڈرز نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی نئی افغان پالیسی کا یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے کیے ہوئے وعدے کو پورا نہیں کررہا۔
ایک اور صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کی وجوہات جاننے کے لیے ان کو ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کے وفد کا بیان یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کیا امداد کی بندش پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں یروشلم کے خلاف ووٹ دینے پر تو نہیں کی گئی؟
سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ہمارا مشن یہی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مزید کام کرسکتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ایسا کرے، اس میں کوئی مشکل نہیں۔
امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ میں یروشلم کے خلاف ووٹ ڈالنے والے ممالک کے خلاف کارروائی کے سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں اس حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک ٹوئٹ کیے جانے کی وجوہات کے سوال پر کہا تھا کہ یہ اعلان نیا نہیں بلکہ اسے گزشتہ سال اگست کے مہینے میں ہی کردیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا ایک اہم شراکت دار ہے اور ہمیں خطے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے جو پاکستان جانتا ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم مل کر اس پر احتیاط سے کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں یہ بات واضح کردی تھی کہ امریکا حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں، جو پاکستان کی سرزمین سے کام کر رہی ہیں، کے خلاف ان سے کارروائی کی امید کرتا ہے۔