دنیا

ایران میں بہائی رہنما سے ملاقات کے بعد سیاسی طوفان

سابق ایرانی صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی کی بہائی مذہب کی ایک رہنما خاتون کے ساتھ ملاقات کی خبروں کے بعد ایران میں سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔

قدامت پسند رہنماؤں نے فائزہ ہاشمی کی فریبا کمال آبادی سے ملاقات پر تنقید کی ہے جو جیل سے عارضی رہائی پانے کے بعد اپنے نومولود پوتے کو دیکھنے آئی تھیں۔

ایران کی مذہبی اشرافیہ 19ویں صدی میں قائم ہونے والے بہائی مذہب کے ماننے والوں کو غیرمسلم قرار دیتی ہے۔ ایران میں بہائیوں کی تعداد تین لاکھ کے قریب ہے، تاہم ان پر اکثر اوقات امریکہ اور اسرائیل کے ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔

تنقید کے جواب میں فائزہ ہاشمی کے والد ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ ان کی بیٹی نے یہ ملاقات کر کے بڑی غلطی کی ہے جس کا ازالہ ضروری ہے۔

انھوں نے بہائی مذہب کو ’منحرف فرقہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم انھیں رد کرتے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہے ہیں۔‘

رہبرِ ایران آیت اللہ خامنہ ای نے اس معاملے پر کوئی بیان نہیں دیا، تاہم ان کی ویب سائٹ پر اس ہفتے ایک فتویٰ شائع کیا گیا جس میں بہائیوں کو ناپاک قرار دیا گیا ہے۔

کمال آبادی اور فائزہ ہاشمی کی ملاقات جیل میں اس وقت ہوئی تھی جب فائزہ کو ’نظام کے خلاف پروپیگنڈا‘ کے الزام میں 2012 میں چھ ماہ جیل میں گزارنا پڑے تھے

کمال آبادی کو 2010 میں 20 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر ایک الزام یہ تھا کہ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتی ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا تھا کہ یہ الزام بےبنیاد ہے۔

یہ تنازع سوشل میڈیا پر ان دونوں خواتین کی تصاویر شائع ہونے کے بعد شروع ہوا جس میں فائزہ ہاشمی کو کمال آبادی کے گھر میں ان کے قریب بیٹھا ہوا دکھایا گیا تھا۔

تاہم فائزہ نے اس پر کسی قسم کی پشیمانی کا اظہار نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے جیل میں کمال آبادی کے ساتھ جو وقت گزارا اس سے بہائیوں کے بارے میں ان کی آنکھیں کھل گئی ہیں اور وہ سمجھتی ہیں کہ انھیں مکمل انسانی اور شہری حقوق دیے جائیں۔

ان کا کہنا ہے: ’ہم اپنے زندگیوں کے دوران دوسرے انسانوں کے ساتھ تعلقات قائم کرتے ہیں، چاہے ان کا تعلق کسی اور مذہب سے ہو۔ اگر وہ (قدامت پرست) مذہب کے بارے میں پریشان ہیں تو انھیں مذہب کے نام پر اس قدر ناانصافیاں نہیں کرنی چاہییں۔‘

سخت گیر میڈیا نے فائزہ ہاشمی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے تاہم سوشل میڈیا پر بہت سے ایرانی بہائیوں کی مشکلات سامنے لانے پر ان کی تعریف کر رہے ہیں۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close