مصری جہاز کا ملبہ تاحال نہیں ملا، تحقیقات کا آغاز
پیرس سے قاہرہ جاتے ہوئے یونان کے جزیرے کیرپاتھوس کے قریب مصری فضائی کمپنی ایجپٹ ایئر کے لاپتہ طیارے کے حوالے سے بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ ابھی تک جہاز کا ملبہ نہیں ملا۔
دوسری جانب مصری، یونانی، فرانسیسی اور برطانوی فوجی یونان کے جزیرے کیرپاتھوس کے قریب جہاز کا ملبہ تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
جہاز میں 15 فرانسیسی، 30 مصری، دو عراقی، جبکہ برطانیہ، بیلجیئم ، پرتگال، چاڈ، سوڈان، الجزائر ، کینیڈا، کویت اور سعودی عرب کا ایک ایک باشندہ سفر کر رہا تھا۔
مصری ایئر بس 320 نے قاہرہ ایئر پورٹ پر 20 منٹ میں لینڈ کرنا تھا جب یہ جہاز لاپتہ ہو گیا۔
اس سے قبل مصر کی شہری ہوا بازی کے حکام کا کہنا تھا کہ کیرپاتھوس کے قریب مصری فضائی کمپنی ایجپٹ ایئر کے لاپتہ طیارے کا ملبہ مل گیا ہے
تاہم یونان کے ہوائی بازی کے حادثات کے چیف تفتیش کار کا کہنا ہے کہ یونان کے جزیرے کے قریب جو ملبہ ملا ہے وہ مصری ایئر لائن کی ایئر بس 320 کا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیرپاتھوس کے قریب ملنے والی لائف جیکٹس جہاز کی نہیں ہیں۔
مصری حکام نے پہلے کہا تھا کہ جہاز کا ملبہ مل گیا ہے لیکن یونانی حکام کے بیان کے بعد انھوں نے اپنا بیان واپس لے لیا۔
اس سے قبل یونان کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ پیرس اور قاہرہ کے درمیان لاپتہ ہونے والے مصری مسافر طیارے نے بحیرۂ روم میں گرنے سے پہلے دو بار تیزی سے رخ تبدیل کیا تھا۔
پانوس کامینوز کے مطابق اے 320 ایئر بس نے ’بائیں جانب 90 ڈگری اور پھر دائیں جانب 360 ڈگری مڑا
ایجپٹ ایئر فلائٹ MS804
مسافروں کی قومیت
66
طیارے میں سوار افراد میں 56 مسافر اورعملے اور سکیورٹی کے دس اہلکار
-
30 مصری
-
15 فرانسیسی
-
2 عراقی
-
1 برطانیہ، کینیڈا، بیلجیئم، کویت، سعودی عرب، سوڈان، چاڈ اور پرتگال
یونانی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ مصری مسافر طیارہ ریڈار پر سے غائب ہونے سے پہلے 25,000 فِٹ سے زیادہ نیچے آیا۔
دوسری جانب مصر کی سول ایوی ایشن کے وزیر نے کہا ہے کہ تکنیکی خرابی سے زیادہ دہشت گردی کا ممکنہ خطرہ ’زیادہ مضبوط ہے۔‘
شریف فتحی کے مطابق مسافر طیارے کا ملبہ ابھی تک نہیں ملا۔اس سے پہلے فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پیرس اور قاہرہ کے درمیان لاپتہ ہونے والا مصری طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے۔