مغربی افغانستان کے صوبے فراہ پر طالبان کے قبضے کا قوی امکان
کابل: مغربی افغانستان کے صوبے فراہ کے 80 فیصد علاقے پر طالبان نے قبضہ کرلیا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے طالبان افغانستان کے صوبے فراہ پر مسلسل حملے کررہے ہیں جس کے نتیجے میں انہوں نے صوبے کے کئی اہم چیک پوسٹوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس صوبے کے سید آباد نامی شہر کے پولیس اسٹیشن پر طالبان نے قبضہ کرکے حکومتی اہلکاروں کو بے دخل کردیا ہے۔خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل طالبان نے اس صوبے میں سیکورٹی فورسز کے ایک چیک پوست پر حملہ کرکے 6 اہلکاروں کو ہلاک کردیاتھا۔
فراہ صوبے کے گورنر کے ترجمان «محمدیونس رسولی» نے طلوع نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان مسلسل حملے کررہے ہیں اور افغان سیکورٹی فورسز دفاعی حالت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران طالبان کے حملوں میں 50 افغان اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
رسولی کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ سے طالبان حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے افغان فورسز کو سخت جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور پورے صوبے پر کسی بھی وقت طالبان کا قبضہ ہوسکتا ہے۔
محمد یونس رسولی نے اعتراف کیا کہ صوبہ فراہ کے تین شہروں منجملہ گلستان، خاک سفید اور بکواہ پر اس وقت طالبان گروہ کا قبضہ ہے اور ان شہروں پر حکومت کا کسی قسم کا کنٹرول نہیں ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ طالبان نے صوبے کے مرکزی شہر کے اہم علاقوں کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے اور افغان سیکورٹی فورسز جان بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
صوبائی کونسل کی رکن جمیلہ امینی کا کہنا ہے کہ طالبان کے مسلح افراد پورے شہر میں پھیل چکے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ان کی شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
صوبہ فراہ کے پولیس کمانڈر «گلبهار مجاهد» کا کہنا ہے کہ طالبان پوری طاقت کے ساتھ شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
دوسری طرف افغان وزیر دفاع کے معاون «رادمنش» نے کہا ہے کہ حکومت نے سیکورٹی فورسز کی مدد کے لئے اقدامات کا آغاز کردیا ہے جبکہ فراہ صوبے کے گورنر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کی جارہی ہے اور سیکورٹی اہلکار مکمل طور پر دفاعی حالت میں ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ اور نیٹو کے جدید ترین اسلحے سے لیس افواج افغانوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔