امریکا میں شٹ ڈاؤن کے باعث کاروباری ہفتے کے آغاز پر سرکاری امور معطل
نیویارک: امریکا میں عارضی اخراجات کے بل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق نہ ہونے پر شٹ ڈاؤن کے باعث ہفتے کے آغاز پر سرکاری امور معطل رہے۔ 20 جنوری کو امریکی حکومت سینیٹ میں عارضی اخراجات کا بل پاس کرانے میں ناکام رہی تھی جس کے باعث حکومت نے شٹ ڈاؤن کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔
امریکا میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کے دن تمام سرکاری دفاتر میں امور معطل ہیں جب کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہےکہ حکومتی شٹ ڈاون کھولنے کے لیے ڈیل پرکام کررہےہیں۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارا سینڈرز نے ایک بیان میں کہا کہ شٹ ڈاؤن کے اثرات کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے ٹیلی فون پر کانگریس اور کابینہ کے مختلف ارکان سے رابطہ کیا اور ان سے تبادلہ خیال کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ ٹرمپ انتظامیہ شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کررہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ امریکی فوج اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ دیگر امریکی عوام اور بچوں کی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جاسکے۔
صدر ٹرمپ کا بیان
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن کے بارے میں تعطل برقرار رہا اور کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو ری پبلکن ارکان کو چاہیے کہ وہ سینیٹ میں 51 فیصد ووٹوں یعنی سادہ اکثریت کے ذریعے فنڈز کی منظوری لے لیں۔
تاہم سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کے رہنما مچ مک کونل نے صدر ٹرمپ کی یہ تجویز مسترد کر دی ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کی رات سے اخراجات کے بل پر اتفاق نہ ہونے کے باعث جزوی شٹ ڈاؤن کا آغاز ہو گیا تھا جس کے بعد سوائے انتہائی ضروری سرکاری امور کے علاوہ دیگر کارکنان کو رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔