مذہبی جماعتوں پر پابندی کے لیے ریفرینڈم
مسلمانوں کی کثیر آبادی والےملک تاجکستان میں مذہبی سیاسی جماعتوں پر پابندی کے حوالے سے رائے شماری کی جا رہی ہے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس ریفرینڈم کا ایک مقصد صدر کے اختیارات میں مزید اضافہ کرنا ہے۔
صدر ایمومالی رحمان سابق سویت جمہوریہ کے ملک تاجکستان پر سنہ 1992 سے حکومت کر رہے ہیں۔ انھوں نے اسلام پسند حزب اختلاف سے معاہدے کے ساتھ خود کو خانہ جنگی سے بچایا۔
انھوں نے حزب اختلاف کی اسلام پسند پارٹی اسلامی نشاۃ الثانیہ پارٹی پر پابندی لگانے کے لیے گذشتہ سال کوشش شروع کی۔
اتوار کو ہونے والے ریفرینڈم میں ووٹروں سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا صدر کی مدت پر عائد پابندی کو بھی ختم کر دینا چاہیے۔ یعنی کوئی جتنی بار چاہے صدر رہ سکتا ہے۔
اس میں صدارتی امیدوار کی عمر 35 سال سے 30 کرنے کی بھی تجویز ہے اور اس کے تحت ایمومالی رحمان کے بیٹے رستم کو صدر کے لیے انتخاب میں کھڑے ہونے کا موقع مل جائے گا کیونکہ رستم ابھی 29 سال کے ہیں اور آئندہ انتخابات سنہ 2020 میں ہونےوالے ہیں۔
یہ تینوں نکتے پارلیمانی بل میں شامل آئين میں ترامیم کے لیے شامل ہیں۔
بیلٹ پیپر پر سوال کیا گيا ہے کہ کیا آپ اپنے ملک کے آئین میں ترامیم و اضافے کے حق میں ہیں؟
تاجکستان اس خطے کے غریب ترین ممالک میں ہے اور اس کا روس پر بہت انحصار ہے۔ وہاں کے بہت سے باشندے روس میں کام کرتے ہیں اور ان کی آمدنی ملک کی مجموعی پیداوار کا نصف ہے۔
خونی خانہ جنگی کا خاتمہ سنہ 1997 میں اسلام پسندوں کے ساتھ معاہدہ کا نتیجہ تھا لیکن اس کے بعد سے انھیں مسلسل حکومت سے باہر کیا جا رہا ہے۔
اس بات کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ افغان کی شورش تاجکستان کی سرحد میں داخل ہو سکتی ہے۔