پاکستان کی امداد روکنے کا بل امریکی سینیٹ میں پیش
واشنگٹن: امریکی سینیٹر رینڈ پال نے پاکستان کی امداد روکنے کے حوالے سے بل سینیٹ میں پیش کردیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ اور یو ایس ایڈ کو ٹیکس دہندگان کا پیسہ پاکستان بھیجنے سے روکا جائے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے رینڈ پال نے مؤقف اپنایا ہے کہ ’’جب ہم ان ملکوں کو اپنے ٹیکس دہندگان کا محنت سے کمایا گیا پیسہ دیتے ہیں جو امریکا مردہ باد کے نعرے لگاتے ہیں اور امریکی جھنڈے نذر آتش کرتے ہیں تو ہم اپنے ملک کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری میں ناکام ہوتے ہیں‘‘۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’ اپنا پیسہ ان لوگوں کو دینے کے بجائے جو ان لوگوں کو جیل میں ڈالتے ہیں جنہوں نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے میں ہماری مدد کی،ہمیں اپنا پیسہ واپس لانا چاہیے اور یہاں انفرا اسٹرکچر کے پروجیکٹس پر خرچ کرنا چاہیے‘‘۔
اس بل میں امریکی محکمہ خارجہ اور یوایس ایجنسی برائے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (یوایس ایڈ) سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کو بالترتیب 1.28 ارب ڈالر اور 85 کروڑ 20 لاکھ ڈالر دینے کے بجائے یہ رقم ہائی وے ٹرسٹ فنڈ میں جمع کرائیں۔
پاکستان کی امداد روکنے کے حوالے سے ایسا ہی ایک بل امریکی ایوان نمائندگان میں بھی پیش کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت
جنوری کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی امداد روک کر رقم امریکا کے انفرااسٹرکچر پروجیکٹس پر خرچ کرنے کے منصوبے کی حمایت کی تھی۔
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر رینڈ پال نے جنوری کے آغاز میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک تجویز پیش کی تھی۔
اپنی ٹوئٹ میں رینڈ پال نے کہا تھا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں ایک بل کانگریس میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ پاکستان کی امداد میں کٹوتی سے بچنے والی رقم امریکا میں سڑکوں اور بالائی گزرگاہوں کی تعمیر میں خرچ کی جائے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سینیٹر رینڈ پال کی اس ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے ان کے اس خیال سے اتفاق کیا تھا۔
پاک امریکا تعلقات میں تناؤ
خیال رہے کہ 2018 کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یکم جنوری کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دے کر حماقت کی جبکہ بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔
اس کے بعد امریکا نے پاکستان کی امداد بند کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھانا شروع کردیے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کردیا جبکہ پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ اور افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک پاکستان کی معاونت معطل رہے گی۔
دوسری جانب پاکستان نے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، لیکن امریکا اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال رہا ہے۔