دنیا

کیڑے محبت کی یادگار کے دشمن

تاج محل کا سفید سنگِ مرمر پہلے ہی دریائے جمنا میں آلودگی کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے

اس کی چمکتی ہوئی سفید دیواروں کو انڈیا میں بڑھتی ہوئی آلودگی نے برسوں پہلے سے پیلا کرنا شروع کر دیا تھا لیکن اب دنیا کے عجوبوں میں سے ایک تاج محل کو کیڑے مکوڑوں کے سبز فضلے سے بھی خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے 17 ویں صدی کی اس پیار کی یادگار کی عقبی دیوار پر سبز رنگ کے نشانات کے بعد تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ تاج محل دریائے جمنا کے کنارے واقع ہے جو کہ انتہائی آلودہ دریا ہے۔

آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے بھون وکرم نے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیواروں کو روزانہ صاف کیا جاتا ہے لیکن تواتر سے رگڑ کر صاف کرنے سے پھولوں کی پچی کاری اور چمکیلے سنگِ مرمر کے سطح کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تاج محل                                                                                 تاج محل کو ہر سال لاکھوں سیاح دیکھنے آتے ہیں

حکام مچھر کی قسم کے اس کیڑے سے تاج محل کو پہنچنے والے نقصان کا مستقل حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کیڑے دریائے جمنا میں پنپتے ہیں۔ ماحولیات کے ماہر یوگیش شرما کے مطابق دریائے جمنا کا پانی اب بہنے سے رک گیا ہے کہ اب اس میں وہ مچھلیاں بھی نہیں رہیں جو کبھی ان کیڑے مکوڑوں کی نسل کو محدود رکھتی تھیں۔ آگرہ کے سینٹ جانز کالج کے حشریات کے شعبے کی سربراہ گریش مہیشوری کے مطابق مچھلیوں کے علاوہ دریا کے کنارے الجی کی بہت مقدار میں پیدوار اور قریبی شمشان گھاٹ میں مردے جلانے کے بعد فاسفورس کی راکھ بھی ان کیڑے مکوڑوں کی خوراک کا بنیادی ذریعہ ہے۔

تاج محل انڈیا کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں ہر سال لاکھوں سیاح آتے ہیں۔

ماہرِ آثار قدیمہ کی بھرپور کوششوں کے باوجود اس تاریخی عمارت کا سفید سنگِ مرمر پیلا اور بورا ہوتا جا رہا ہے۔

اتر بردیش کی ریاست کے ترجمان نونیت سنگھ کہتے ہیں کہ حکام کو کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کا کھوج لگائیں کہ کیوں ایک دم ان کیڑوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور کیسے ان کی آبادی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

مغل بادشاہ شاہ جہاں نے 1632 اور 1654 کے درمیان اپنی پسندیدہ بیوی ممتاز محل کے لیے تاج محل بنوایا تھا۔ اس میں ان دونوں کی قبریں اور ایک مسجد بھی ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close