دنیا

تعلقات میں سرد مہری کا فائدہ دہشتگرد اٹھائینگے، احسن اقبال، مطالبات مانیں تو امداد بحال ہوگی، امریکہ

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں سرد مہری کا فائدہ دہشت گرد اٹھائیں گے۔ امریکہ کو اتحاد اور اشتراک کی پالیسی سے ہی کامیابی مل سکتی ہے۔ دہشت گرد گروہ بین الاقوامی نیٹ ورک بن چکے ہیں اور سکیورٹی کے خطرات علاقائی نہیں رہے بلکہ پوری دنیا کے لئے چیلنج بن چکے ہیں۔ واشنگٹن میں عالمی جیو پولیٹیکل خطرات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سمٹتی دنیا میں اشتراک کے سوا تمام راستے انتشار کے ہیں، دہشت گردی کا مقابلہ عالمی اتحاد و اشتراک سے ہی کیا جا سکتا ہے اور دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پوری دنیا کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 60 ہزار جانوں کی قربانی دی اور 120 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز نے پورے ملک میں 40 لاکھ سرچ آپریشنز، 21 لاکھ 8727 کومبنگ آپریشنز اور 16 ہزار سے زائد انٹیلی جنس آپریشنز کیے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کو فروغ دیا گیا اور 4 سالوں میں پاکستان نے دہشت گردی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، تمام اداروں اور قوتوں کے اشتراک سے دہشت گردوں کے خلاف کامیابی ملی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کے ذریعے ہی امن و استحکام کو پائیدار بنایا جا سکتا ہے، امریکہ اور یورپی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ امن کوششوں میں پاکستان کا ساتھ دیں۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 45 سے 70 فیصد علاقہ انتہا پسندوں کے قبضے میں ہے جب کہ افغانستان میں داعش کا جمع ہونا پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جب کہ پاکستان آج تک سوویت یونین کے خلاف جنگ کی قیمت ادا کر رہا ہے۔

دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز اور فیصلہ کن کارروائیوں کی یقین دہانی پر واشنگٹن سکیورٹی کی مد میں اسلام آباد کو امداد دینے کے لیے تیار ہے۔ امریکی نائب وزیر خارجہ جان سالیون نے سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان اپنی سرزمین پر تمام شدت پسند گروپوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے حتمی کارروائیاں کرتا ہے تو امریکا معطل کی گئی امداد بحال کرنے پر رضامند ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر بلاتفریق تمام شدت پسندوں کے خاتمے کے امریکی تحفظات کو دور کردے تو واشنگٹن سنجیدگی سے امداد بحال کرنے پر غور کرے گا۔ جان سالیون نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکا نے اب تک پاکستان کی جانب سے متحرک شدت پسند گروپوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں کو نہیں دیکھا اور نہ امریکی مطالبات کے مطابق ان گروپوں کے خلاف کارروائیوں کے ثبوت ملے۔ واضح رہے کہ امریکا نے گزشتہ ماہ حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف آپریشن نہ کرنے کا الزام عائد کرکے سیکیورٹی کی مد میں دی جانے والی 9 سوملین ڈالرز کی امداد روک دی تھی۔ امریکی امداد روکنے پر پاکستان نے واضح کیا تھا کہ اسے کسی کی امداد کی ضرورت نہیں بلکہ امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی قربانیوں کا صرف اعتراف چاہتے ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close