دنیا

گوگل کی اوریکل کے خلاف کاپی رائٹس مقدمے میں جیت

گوگل نے سافٹ ویئر کمپنی اوریکل کے خلاف امریکی عدالت میں جاری جنگ جیت لی ہے۔

ججوں نے فیصلہ سنایا ہے کہ جاوا پروگریمنگ لینگوئج کے بعض حصوں کا استعمال نامناسب نہیں ہے۔

اوریکل کا کہنا تھا کہ گوگل نے اس کے کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کی ہے اور اس نے اس سے ہونے والے نقصان کے ہرجانے کے طور پر نو ارب ڈالرز کا مطالبہ کیا تھا۔

سافٹ ویئر بنانے والوں کی جانب سے اس نتیجے کا بے صبری سے انتظار کیا جا رہا تھا جن کے خیال میں اوریکل کی جیت کی صورت میں دیگر کمپنیوں کے لیے بھی اس قسم کی قانونی کارروائیوں کا راستہ کھل جائے گا۔

اوریکل کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔

گوگل اپنے سمارٹ فونز کے آپریٹنگ سسٹم انڈروئیڈ میں جاوا کا استعمال کرتا ہے۔ انڈروئیڈ اس وقت دنیا کے80 فیصد موبائل فونز میں موجود ہے۔ ’

اوریکل کمپنی کا کہنا ہے کہ کاپی رائٹس کے تحفظ کو ضابطوں میں تقسیم کرنا جو کہ (ایپلیکیشن پروگریمنگ انٹرفیزز) کہلاتا ہے چیزوں میں جدت لانے کے لیے خطرہ ہے۔

سان فرانسیسکو میں ججوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کاپی رائٹ کا قانون جاوا کے بعض حصوں کے ’مناسب‘ استعمال کی اجازت دیتا ہے جیسا کہ گوگل نے اپنے بڑے نظام میں نئی مقاصد کے لیے اس کا استعمال کیا۔

گوگل کے ترجمان نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’آج کا فیصلہ کہ انڈروئیڈ نے جاوا کے اے پی آئی کا مناسب استعمال کیا انڈروئیڈ ایکو سسٹم، پروگرامنگ کرنے والوں اور سافٹ ویئر بنانے والوں کی جیت ہے۔‘

دونوں کمپنیوں کے درمیان قانونی جنگ سنہ 2010 میں شروع ہوئی اور ان دونوں کا پہلی مرتبہ عدالت میں سامنا مئی سنہ 2012 میں ہوا تھا۔فیڈرل جج نے اوریکل کے خلاف فیصلہ سنایا تھا جس کے بعد کمپنی نے اپیل کی اور پھر قانونی گرما گرمی کے بعد یہ کیس واپس عدالت میں آ گیا۔

جمعرات کو آنے والے اس فیصلے کے بعد اوریکل کے وکیل ڈوریئن ڈیلے کا کہنا ہےکہ وہ اس مسئلے کو مزید آگے تک لے کر جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close