کیلیفورنیا میں ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تصادم
امریکہ میں کیلیفورنیا کے شہر سین ڈیئگو میں رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفیں میں تصادم ہوا ہے۔
پولیس نے شہر کے کنونشن سنٹر کے باہر جمع بھیڑ کو غیر قانونی قرار دیا اور 35 افراد کو حراست میں لے لیا جہاں پتھر اور بوتلیں پھینکنے کا واقع پیش آيا ہے۔
ارب پتی تاجر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد کے نزیک امریکی شہر میں سات جون کو کیلیفورنیا پرائمری کے انتخابات سے قبل ایک ریلی کے لیے موجود تھے۔
انھوں نے یہ عہد کر رکھا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کے لیے سرحد پر دیوار تعمیر کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی ریلی کے بعد جب کنوینشن ہال خالی ہونے لگا تو حامیوں اور مخالفین کے درمیان سڑک پر جھڑپ ہوئی اور ایک دوسرے کا مذاق اڑایا گیا۔
کنویشن ہال کے باہر درجنوں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گيا۔
بعض احتجاج کرنے والے کنونشن سنٹر کی دیوار پر پولیس پر بوتلیں پھینکنے کے لیے چڑھ گئے۔
پولیس نے بھیڑ کو منتشر ہو جانے کا حکم دیا اور پھر انھیں شہر کے گیس لیمپ کوارٹر سے باہر بھگا دیا۔
سین ڈیئگو کی آبادی ایک تہائی لاطینی افراد پر مشتمل ہے جبکہ ہزاروں افراد قانونی طور پر روزانہ سرحد پار کرتے ہیں۔
سین ڈیئگو کی ایک احتجاج کرنے والی مارتھا میک فیل نے مقامی سٹی نیوز سروس کو بتایا: ’ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی نفرت انگیز، متعصب، نسل پرستانہ زبان اور ان کے کبر اور عدم برداشت کے مخالف ہیں۔‘
لیکن ٹرمپ کے حامی ریلی ہان سین نے متنازع تاجر کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’ہمارے والد ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہمیں ایک تاجر صدر چاہیے۔ ہم ان کی پالیسیوں کو پسند کرتے ہیں۔‘
سین ڈیئگو کے پولیس محکمے نے کہا ہے کہ انھوں نے 35 افراد کو حراست میں لیا ہے جبکہ املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی کوئی زخمی ہوا ہے
مسٹر ٹرمپ نے اس واقعے کے بعد ٹویٹ میں پولیس سے کہا: ’(پولیس نے) ہماری پرامن اور بڑی ریلی میں انتشار ڈالنے والے ٹھگوں سے نمٹنے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔‘
خیال رہے کہ کیلیفورنیا کے پرائمری میں وہ اب تنہا امیدوار ہیں کیونکہ ان کے سارے رپبلکن مخالفین مقابلے سے دست بردار ہو گئے ہیں اور انھوں نے صدارتی امیداوار کی نامزدگی کے لیے مطلوبہ تعداد بھی حاصل کر لی ہے۔ تاہم ابھی باضابطہ طور پر ان کے نام کا اعلان ہونا باقی ہے۔