امریکہ کا سعودیہ عرب کو مزید کلسٹر بم فروخت نہیں کرنے کا فیصلہ
سعودی اتحادی فوجوں کی یمن کے شہری علاقوں میں کلسٹر بم برسانے پر’’اوبامہ کابینہ‘‘ نے سعودیہ عرب کو ’’کلسٹر بم‘‘ کی فروخت کو منقطع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی حکام نے سعودیہ عرب کو گولہ بارود کی فروخت و ترسیل کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ سعودیہ عرب کی اتحادی فوجیوں کی جانب سے یمن کے اہلِ تشیعوں کی آبادیوں پر کلسٹر بم برسانے کی وجہ سے ہزاروں معصوم شہریوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔
یاد رہے سعودیہ عرب کی اتحادی افواج مارچ 2015 سے ایران کی حمایت اللہ ’’حوثیوں‘‘ سے یمن کے وسیر علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جنگ جاری ہے۔
رابطہ کرنے پر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ سعودیہ عرب کی اتحادی فوجیوں کی جانب سے یمن کے شہری علاقوں میں بھی کلسٹر بم برسائے جا رہے ہیں،جس سے عام شہریوں کی جان و مال محفوظ نہیں رہے۔
انہوں نے مزید کا کہا ہم سنجیدگی سے ان اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
یاد رہے ’’کلسٹر بم‘‘ کو خاص طور پر دشمنوں کو قتل کرنے، ان کی آمد و رفت کے راستے اور رسد کو بے رحمانہ تباہ کرنے کے لیے بنایا گیاہے،ایسے خطرناک بارود سے عام شہریوں کو نشانہ بنانا بربریت کی علامت ہے۔
امریکہ میں ’’جنگ مخالف‘‘ حلقوں نے امریکہ کی جانب سے کلسٹر بم کی سپلائی منقطع کرنے کو عمل کو سراہا ہے، انہوں نے امید ظاہر کیا کہ ایسے اقدامات سے دنیا میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہوگی
واضع رہے ’’ایمنیسٹی انٹرنیشنل‘‘ اور ’’ہیومن رائیٹس واچ‘‘ نے بھی سعودی اتحادیوں کی یمن پر کلسٹر بم برسانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کلسٹر بم یمن کے شہریوں کو بارودی سرنگوں سے بھی زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں، اس موقع پردونوں تنظیموں نے سعودیہ عرب کو کلسٹر بم کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی یاد رہے کہ امریکہ سعودیہ عرب کو لاکھوں ڈالرز کے کلستر بم اور فوجی امداد فروخت کر چکی ہے۔
کلسٹر بم پر امریکی حکام کی پابندی اور امریکی رکن پارلیمنٹ کی سعودیہ پر شام اور یمن میں داعش کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے پر تنقید سے امریکہ اور سعودیہ کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔
امریکہ اور سعودیہ کے درمیان دیرینہ تعلقات کا انحصار امریکہ کی جانب سے فوجی امداد اور سعودیہ کی جانب تیل کی فراہمی کے درمیان براہ راست تناسب پر منحصر ہے،امریکہ نے خود کو توانائی کے بحران سے نکال لیا ہے اور سعودیہ کے بد ترین مخالف ایران سے معاہدہ سعودیہ کے ساتھ تعلقات میں تناؤ کا عملی ثبوت ہے۔