دنیا

حادثے کا شکار طیارہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز

انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے نواح میں ایک چٹیل میدان حالیہ دنوں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

اس کا سبب یہ ہے کہ ایک ہفتے قبل یہاں ایک چھوٹا طیارہ انجن کی خرابی کی وجہ سے گر گیا تھا۔

اس طیارے کا ملبہ ابھی تک وہاں پڑا ہوا ہے اور اس کے گرد پولیس کا گھیرا ہے اور ’اسے ہاتھ مت لگائیں‘ کا ٹیپ لگا ہوا ہے۔ اس پر سوار ساتوں افراد زندہ بچ گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گذشتہ منگل سے اب تک سینکڑوں افراد اس طیارے کو دیکھنے آئے ہیں جو کہ جنوب مغربی دہلی کے خیر گاؤں میں پہلے گرا پھر اچھلا اور پھر 200 میٹر تک گھسٹنے کے بعد ٹھہرگیا۔

صحافی آتش پٹیل بتاتے ہیں کہ ’جب میں اس جگہ پہنچا تو بہت سے مقامی لوگوں کو دیکھا جو کئی کلومیٹر سے پیدل یا اپنی موٹر سائیکل پر آئے اور طیارے کے ساتھ اپنی سیلفی لینے یا گروپ تصویر لینے میں مشغول تھے۔

بعض خاندان ادھر سے گزر رہے تھے تو انھوں نے سوچا کہ وہ تھوڑی دیر کے لیے اسے دیکھ لیں۔‘

ایک آٹو رکشا چلانے والا اپنے خاندان کے ساتھ وہاں آیا تھا جس میں دو بچے بھی شامل تھے۔ اس نے کہا: ’ہم یہ منظر دیکھنا چاہتے تھے۔ ہم نے اسے ٹی وی پر دیکھا تھا۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں کسی کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

اپنے خاندان کے ساتھ آنے والی ایک درمیانی عمر کی گھریلو خاتون بھان وتی نے کہا: ’ہم پہلے کبھی طیارے پر نہیں سوار ہوئے ہیں اور اس کے اس قدر پاس نہیں گئے ہیں۔

اسے وہاں سے جلد ہی ہٹا لیا جائےگا اور ’بیچ کرافت ایئر سی 90‘ نامی طیارے کے پاس دو کرین پہنچ چکی ہیں اور اس کے مالک ’الکیمسٹ ایئرویز‘ نے اپنے عملے کو وہاں بھیج دیا ہے تاکہ وہ طیارے کے پرزے علیحدہ کرکے اسےوہاں سے ہٹائیں

اس طیارے سے ریاست بہار کے ایک شدید بیمار شخص کو اس کے ڈاکٹر اور اہل خانہ کے ساتھ دہلی سے ملحق شہر گڑگاؤں لے جایا جا رہا تھا لیکن وہ اپنی منزل پر نہیں پہنچ سکا اور دس کلومیٹر پہلے ہی حادثے کا شکار ہو گيا۔

جہاں طیارہ گرا تھا اس سے کچھ فاصلے پر تعمیراتی کام پر معمور ایک مزدور انیل راٹھوڑ نے کہا: ’مجھے یاد ہے کہ پہلےطیارے کا ٹائر باہر آيا تھا۔ ہم وہاں سے بھاگے کہ اب طیارہ میں آگ لگ جائے گی۔

لیکن خوش قسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور اس پر سوار سب لوگ بحفاظت نکل آئے۔ انڈیا میں شہری ہوا بازی کے ضابطہ کار محکمے نے اس حادثے کی جانچ کا حکم دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close