کینیڈا کے سکول میں فائرنگ، چار افراد ہلاک
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور کو سکول کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا ہے اور لا لوچے کمیونیٹی سکول کے بچوں کو محفوظ مقام تک پہنچا دیا گيا ہے۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس سے پہلے پانچ افراد کے مارے جانے کی بات کہی تھی تاہم بعد میں اس کی تصیح کر دی گئی۔
کینیڈا کے وزیر اعظم نے سکول میں فائرنگ کے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’سکول میں جو کچھ بھی ہوا وہ والدین کے لیے کسی خوفناک خواب سے کم نہیں تھا۔‘
عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے بچوں کے چیخنے اور کم از کم نصف درجن گولیوں کی آوازیں سنیں۔
کینیڈا پولیس کی سینيئر اہلکار مورین لیوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس سے ہتھیار چھین لیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا: ’اب عوام کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘ تاہم انھوں نے کہا ’یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا۔‘ انھوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
کینیڈا براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق پولیس نے بتایا کہ انھیں مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے بتایا گیا ’ایک شوٹر فائرنگ کر رہا ہے اور انھوں نے 45 منٹ بعد مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا تھا۔
صوبے سیسکیچوان کے وزیر اعظم نے ایک بیان میں کہا ہے ’لا لوچے کے واقعات پر ہونے والے رنج و غم کو میں اپنے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ حملے کے شکار افراد، ان کے اہل خانہ، ان کے دوستوں اور برادری کے لوگوں کے لیے ہماری دعائیں اور نیک خواہشات ہیں۔‘
گذشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق اس سکول میں تقریبا 900 بچے زیر تعلیم تھے اور یہاں درجۂ اطفال سے 12 ویں تک کی تعلیم ہوتی ہے۔
ایک طالب علم نے بتایا کہ انھوں نے فائرنگ کی آوازیں سنیں اور ’سکول سے باہر بھاگے۔ وہاں بہت چیخ و پکار تھی۔ میرے سکول سے باہر نکلنے تک میں نے چھ سات گولیوں کی آواز سنیں۔ میرے خیال سے اور بھی گولیاں چلی ہوں گی۔