دنیا

فلوجہ میں دولت اسلامیہ ’شہریوں کو ڈھال بنا رہی ہے

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم فلوجہ میں عراقی افواج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے ممکنہ طور پر عام شہریوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کر رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اسے بعض ایسی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ مردوں، عورتوں اور بچوں کو پکڑ کر شہر کے مرکز میں لے جایا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کہ مطابق اس لڑائی کی وجہ سے پھنسے 50 ہزار عام شہریوں کی حالت بہت خراب ہے اور ان تک کسی قسم کی امداد نہیں پہنچائی جا سکتی ہے

اس سے قبل دولت اسلامیہ کےجنگجوؤں نےمنگل کی الصبح فلوجہ میں عراقی افواج پر تازہ حملہ کیا جو شہر کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

عراقی افواج نےدعویٰ کیا تھا کہ حکومتی افواج نے فلوجہ کے علاقے نوایمایا میں پیش قدمی کی ہے۔

فلوجہ آپریشن کے کمانڈر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ منگل کی الصبح ہونے والے دولت اسلامیہ کا حملہ تو پسپا کر دیاگیا ہے لیکن اس میں دونوں جانب سے جانی نقصان ہوا ہے۔

امدادی کارکنوں نے فلوجہ میں پھنسے ہوئے پچاس ہزار عام شہریوں کی حفاظت کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ فلوجہ میں پھنسے ہوئے لوگ فاقہ کشی سے مر رہے ہیں اور آئی ایس کے ہمراہ لڑنے سے انکار کرنے پر لوگوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے۔

عراقی فوج نے فلوجہ میں پھنسے ہوئےافراد سے کہا ہے کہ یا تو وہ شہر چھوڑ دیں اور اگر ایسا نہیں کر سکتے تو گھروں کے اندر رہیں۔

خود کو دولت اسلامیہ کہلوانے والی شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے سنہ 2014 میں اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ شمالی عراق میں موصل اور فلوجہ دو بڑے شہر ہیں جو دولت اسلامیہ کے قبضے میں ہیں۔

فلوجہ کو آزاد کرانے کے لیے جاری آپریشن کے کمانڈر لیفٹینٹ جنرل عبدل وہاب السعدی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دولت اسلامیہ کے سو کے قریب جنگجوؤں نے افواج پر حملہ کیا ہے اور ان میں سے 75 جنگجو جوابی کارروائی میں مارے گئے ہیں۔

فلوجہ کی لڑائی

عراقی افواج نے فلوجہ کو دولت اسلامیہ کے قبضے سے چھڑانے کے لیے ایک آپریشن شروع کیا ہے

فلوجہ پر دولت اسلامیہ کے قبضے سے پہلے اس کی آبادی تین لاکھ سے زیادہ تھی

امریکہ کی عرا ق پر یلغار کے بعد فلوجہ سنی بغاوت کی علامت بن کر ابھرا۔ فلوجہ بغداد سے اردن اور شام کو ملانےوالی شاہراہ کو کنٹرول کرتا ہے

فلوجہ کو مساجد کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ فلوجہ میں 200 سے زیادہ مساجد ہیں

انھوں نے کہا :’بھاری اسلحے سے لیس حملہ آوروں نے زبردست حملہ کیا لیکن انھوں نے کار بموں اور خود کش حملہ آوروں کو استعمال نہیں کیا۔‘

ایک اندازے کے مطابق اس شہر میں 50 ہزار کے قریب شہری پھنسے ہوئے ہیں جبکہ چند سو خاندان ہی بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہو سکے ہیں۔

سرکاری بیان کے مطابق عراقی فوج اور انسداد دہشت گردی یونٹ کے دستے مختلف جانب سے شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close