دنیا

عراق، داعش نے حضرت یونس علیہ السلام کا مزار شہید کیا تو نیچے سے کیا نکلا؟ دیکھ کر پوری دنیا کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں

بغداد: جب دہشت گرد تنظیم داعش نے 2014ء میں عراق کے شہر موصل پر قبضہ کیا تو وہاں موجود حضرت یونس ؑ کے مزار کو بھی بم دھماکوں سے نقصان پہنچایا۔ اب عراقی فوج کی طرف سے موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے بعد جب ماہرین آثار قدیمہ مزار میں گئے تو عمارت کے نیچے سے ایسی چیز دریافت ہوگئی کہ دیکھ کر پوری دنیا کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق مزار کے نیچے 2600سال قدیم عمارات موجود تھیں جن کے متعلق ماہرین آثار قدیمہ کو اس سے قبل کوئی علم نہیں تھا۔ان عمارات کے متعلق ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ”یہ قدیم بادشاہ ’ایسرحدون‘ کا محل ہے۔

رپورٹ کے مطابق مزار کے نیچے محل کے علاوہ کئی سرنگیں بھی موجود ہیں جن سے سنگ مرمر سے بنی کئی اشیاءبرآمد ہوئی ہیں جن میں کئی تختیاں بھی شامل ہیں۔ ان تختیوں پر مختلف عبارات تحریر ہیں۔ ان میں سے ایک پر ایسرحدون کو ”دنیا کا بادشاہ“ کہا گیا ہے جبکہ باقی تختیوں پر لکھی تحاریر سے اس کے خاندان کی تاریخ کا پتا چلتا ہے۔ یہ تمام اشیاء 672 قبل مسیح کی ہیں۔ مزار کے نیچے دریافت ہونے والی عمارات کی دیواروں پر نقش و نگار بنے ہوئے ہیں جس سے اس قدیم تہذیب کے طرزتعمیر کا اندازہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مزار ابتدائی طور پر 1852ء میں دریافت ہوا تھا جب موصل کے گورنر نے کھدائی کروائی تھی۔ اس کے بعد 1950ء میں عراقی محکمہ آثار قدیمہ نے اس پر تحقیق شروع کی تاہم وہ آج تک ان زیرزمین عمارات اور سرنگوں تک نہیں پہنچ سکا تھا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close