محصور شامی علاقوں تک امداد کی فراہمی کے تمام امکانات زیر غور
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا جمعہ کو ایک اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں شام کے محصور علاقوں میں فضا سے امداد گرانے کی امکانات پر بات چیت کی جائے گی۔
شام کے دارالحکومت کے مضافات میں ایک محصور علاقے داریا میں 2012ء کے بعد پہلی مرتبہ امدادی اشیا کا قافلہ بدھ کو پہنچا لیکن ان اشیا میں خوراک شامل نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اس علاقے میں چار سے آٹھ ہزار افراد موجود ہیں جو کہ سرکاری فورسز کے گھیرے کی وجہ سے یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ، بین الاقوامی ریڈ کراس اور سریئن عرب ہلال احمر نے امدادی سامان کا قافلہ داریا کے لیے بھیجا تھا اور اس میں ادویہ، غذائیت کے لی بچوں کی اشیا اور ویکسین شامل ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا جمعہ کو ایک اجلاس ہونے جا رہا ہے جس میں شام کے محصور علاقوں میں فضا سے امداد گرانے کی امکانات پر بات چیت کی جائے گی۔
اقوام متحدہ کے لیے برطانوی سفیر میتھیو ریکرافٹ کا کہنا تھا کہ داریا میں بھیجی گئی امداد ناکافی ہے اور بہت تاخیر سے پہنچی اور ان کے ملک کا وفد سلامتی کونسل کے اجلاس میں فضا سے امداد گرانے کی امکانات کو اجاگر کرے گا۔
تاہم روسی سفیر وتالی چرکن کا خیال ہے کہ فضائی سے امدادی اشیا گرانا عملی طور ٹھیک نہیں اور زمینی راستوں سے ہی امدادی اشیا کی فراہمی کو موقع دیا جانا چاہیے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ وہ محصور علاقے میں موجود 592700 افراد اور دیگر دور افتادہ علاقوں میں موجود لاکھوں لوگوں تک امداد کی فراہمی کے "تمام ممکنہ اقدام” پر غور کر رہا ہے۔
اسی دوران شام میں حزب مخالف نے رمضان کے مقدس مہینے میں ملک بھر میں جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
امریکی اتحاد کی فضائی کارروائیوں کی مدد سے کرد جنگجوؤں کی داعش کے ایک مضبوط گڑھ منبج کی طرف پیش قدمی بھی جاری ہے۔ یہ علاقہ رقہ کے دارالخلافے کو ترک سرحد سے ملانے کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔