گولڈن ٹیمپل فوجی کارروائی کی 32ویں سالگرہ
32سال پہلے آج ہی کے دن امرتسر کے گولڈن ٹیمپل میں بھارتی فوج نے کارروائی کر کے پنجاب میں علیحدگی پسند مہم چلانے والے جرنیل سنگھ بھنڈرا والا کو ان سینکڑوں مسلح ساتھیوں کے ساتھ ختم کر دیا تھا۔
بھارتی حکومت کا موقف تھا کہ 1984 میں امرتسرمیں گولڈن ٹیمپل میں پناہ لینے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کے دوران 87 فوجیوں سمیت 400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ البتہ سکھوں کا دعویٰ ہے کہ اس حملے میں ہزاروں لوگ مارے گئے تھے جن میں وہاں عبادت کے لیے آنے والے افراد بھی شامل تھے۔
پنجاب میں آج بھی ایک گروپ جرنیل سنگھ کو شہید رہنما کہتا ہے جس کی وجہ سے ہر سال پنجاب میں خاص کر امرتسر میں آج کے دن کچھ کشیدگی رہتی ہے۔
اس بار امرتسر میں کشیدگی ہے اس لیے حکومت نے یہاں سیکورٹی کے خاص انتظامات کیے ہیں۔
گزشتہ سال پنجاب میں سکھوں کی مذہبی کتاب گروگرنتھ صاحب کی مبینہ طور پر بے حرمتی پر، دوگروپوں کے درمیان فائرنگ کا واقعہ اور کچھ شدت پسندوں کے جمع ہونے کے پیش نظر حکومت نے نے اس مرتبہ سیکورٹی کے خاص انتظامات کیے ہیں۔
امرتسر میں 8000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ لدھیانہ اور پٹیالہ میں سی آر پی ایف اور نیم فوجی دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
پنجاب میں ابھی تک امن ہے، لیکن خیال ہے کہ شاید ایک بار پھر شدت پسند عناصر سر اٹھا سکتے ہیں۔
گزشتہ چار سال سے گولڈن ٹیمپل میں خالصتان کی حمایت میں نعرے لگتے رہے ہیں۔
امرتسر اکالی دل کے سربراہ علیحدگی پسند کے طور پر دیکھے جانے والے سمرنجیت سنگھ مان خالصتان کا نعرہ لگا کر لوگوں کو ماحول کو گرم کر رہے ہیں۔