دنیا

کینسر کے علاج کے لیے ایبولا جیسی تیزی چاہیے

امریکی نائب صدر جو بائڈن نے کہا ہے کہ کینسر کے علاج کے لیے اسی تیزی اور تندہی کے ساتھ کا کام کیا جانا چاہیے جس طرح ایبولا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میں نے خود کو ایک ایسے صدر کے طور پر دیکھا تھا جس نے خود کینسر کا علاج کروایا اور یہ یقین کیا کہ یہ ممکن ہے۔

وہ اب امریکہ کے کینسر (سرطان) کے علاج کے پروگرام ’کینسر مون شاٹ‘ کی سربراہی کر رہے ہیں۔

انھوں نے سائنسدانوں سے کہا ’ان کی کامیابی واقعتاً دنیا کو بدل کر رکھ دے گی‘ لیکن انھوں نے کلینیکل جانچ میں حائل رکاوٹوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انھوں نے کلینیکل آنکولوجی کی امریکی تنظیم کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: (جب) ’ہم ایبولا سے پریشان تھے تو ہم لاکھوں کروڑوں ڈالر اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئے اور تمام امریکی فوج کو وہاں جھونکنے کو تیار ہو گئے کیونکہ صحت کا عالمی ادارہ اس سے نمٹنے میں ناکام تھا۔‘

’اسی طرح کی فوری اہمیت کینسر کے متعلق بھی چاہیے۔‘

جنوری میں صدر براک اوباما نے ایک ارب امریکی ڈالر کے مون شاٹ پروگرام کا اعلان کیا اور جو بائیڈن اس کی سربراہی کریں گے۔

نائب صدر نے کہا: ’میری یہ خواہش ہے کہ میں ایسا صدر بنوں جس نے کینسر کا خاتمہ کیا کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ اب یہ ممکن ہے۔

مسٹر بائیڈن کے لیے یہ ذاتی مشن بن گیا ہے کیونکہ انھوں نے گذشتہ سال دماغ کے سرطان میں اپنے 46 سالہ بیٹے کو کھو دیا ہے۔

انھوں نے دنیا کے 30 ہزار نمایاں سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا کلینیکل تحقیق میں حصہ لے سکتا تھا۔

تاہم انھوں نے چھوٹ جانے والے 96 فی صد لوگوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غریب ترین مریضوں کو اس میں شامل کرنے کے لیے نئے طریقے اپنائے جانے چاہیئں۔

ان کی تقریر میں شکاگو میں ہونے والے اجلاس میں سامنے آنے والی بہت سی اہم پیش رفت کا ذکر تھا جن میں قوت دفاع کی تبدیل کردیے والی صلاحیت اور کینسر کے جینیٹکس کی بے مثال سمجھ شامل تھیں۔

انھوں نے کہا: ’ان میں بہت زیادہ امیدیں ہیں جو پانچ سال قبل نہیں تھیں۔‘

جو بائیڈن نے کہا کہ ’اگر سائنسداں مل جل کر کام کریں تو اس ضمن میں ترقی مزید تیزی سے ہوگی۔‘

انھوں نے کہا: ساری دنیا آپ کی جانب دیکھ رہی ہے آپ کی کامیابی واقعتاً دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دے گی۔ ہمیں آپ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔‘

مون شاٹ پروگرام کے ایک ماہر مشیر ڈاکٹر ڈیبوراہ میئر نے کہا کہ کینسر سے متعلق علم میں زبردست ترقی ہوئی ہے اور یہ شعبہ بس اب ’ایک ضرب لگانے کے نقطے‘ پر کھڑا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close