دنیا

پرنس کی موت کا سبب دردکش دوا کی زیادہ مقدار

طبی جانچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ عالمی شہرت یافتہ امریکی گلوکار پرنس کی موت کا سبب درد کش خواب آور دوا ’فینٹانیل‘ کی غلطی سے زیادہ مقدار لینا ہے۔

مینیسوٹا میں مڈویسٹ میڈیکل اکزامنر کے دفتر کی رپورٹ گلوکار کی موت کے تقریبا ڈیڑھ ماہ بعد آئی ہے۔

57 سالہ امریکی گلوکار 21 اپریل کو امریکی ریاست منیسوٹا کے شہر مینیاپلس میں ان کے گھر پر ایک لفٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔

اس سے قبل تفیش کاروں نے اس بات پر سوال اٹھائے تھے کہ گلوکار کی موت سے قبل والے ہفتے میں ایک ڈاکٹر ان سے دو بار ملنے آئے تھے۔

حکام نے مئی میں کہا تھا کہ ان کی موت کے بعد درد کش (پین کلر) دوا کا نسخہ ان کے گھر سے ملا تھا۔

پولیس کے وارنٹ میں بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈاکٹر مائیکل شولنبرگ نے پرنس کی موت سے ایک دن قبل 20 اپریل کو دوائیں لکھی تھیں۔

تاہم اس میں یہ نہیں کہا گیا ہے نسخے میں کون سی دوا تھی اور کیا پرنس نے وہ دوائیں لی ت

ھیں۔؟

آٹوپسی کی رپورٹ کے مطابق پرنس نے خود سے فینٹانیل دوا لی تھی یہ افیون کے اثرات والی دوا ہیروئن سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہے۔

دنیا بھر سے پرنس کے چاہنے والوں نے انھیں خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

دریں اثنا پرنس کی موت کے بعد ان کے لواحقین نے ان کی جائیداد کا بٹوارہ کرنا شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ پرنس راجرز نیلسن کی کوئی تحریری یا زبانی طور پر وصیت سامنے نہیں آئی اور ان کی جائیداد کی مالیت دس کروڑ ڈالر کے قریب ہے۔

گلوکار کے لواحقین اگست میں ان کی یادگار قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close