دنیا

بھارتی سپریم کورٹ نے لاعلاج مریضوں کو زندگی سے نجات کیلئے ایسا حکم سنادیا کہ پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

نیودہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے لاعلاج مریضوں کو قانونی طور پر اجازت دے دی ہے کہ وہ تکلیف دہ زندگی گزارنے کے بجائے اپنی مرضی سے ہمدردانہ موت کو گلے لگا سکیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے تکلیف دہ موت کے دہانے پر کھڑے لاعلاج مریضوں کو کرب ناک صورت حال سے بچانے کےلیے ہمدردانہ طبی موت دینے کی اجازت دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے ناقابل علاج مریضوں کو تکلیف دہ طبی مراحل گزرنے کے بجائے، اپنی مرضی سے طبی امداد ختم کرکے موت کو گلے لگانے کی وصیت کو بھی قانونی حیثیت دے دی ہے۔ طبّی اصطلاح میں اس عمل کو Passive Euthanasia جبکہ اُردو میں ’’بالراست موت‘‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔ لاعلاج اور شدید ترین اذیت میں مبتلا مریضوں کو بالراست موت دینے کی اجازت چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے دی، تاہم پارلیمنٹ سے آئین سازی کے بعد ہی یہ حکم نافذ العمل ہوسکے گا۔ فیصلے کے مطابق بالراست موت کےلیے صرف وہی مریض اہل قرار دیئے جاسکیں گے جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوں، جنہیں وقتی طور پر زندہ رہنے کےلیے تکلیف دہ علاج سے گزرنا پڑ رہا ہو، اور جن کے صحت یاب ہونے کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو۔ ایسے کسی مریض کی ذاتی خواہش اور ہوش و حواس میں کی گئی وصیت کے مطابق اسے دی جانے والی تکلیف دہ طبی امداد جیسے کہ وینٹی لیٹر، حلق سے معدے تک ڈالی گئی کھانے کی ٹیوب، اور شدید اثرات مرتب کرنے والی (ہائی پوٹینسی) اینٹی بایوٹک دوائیں روک دی جائیں گی، جن کے بغیر مریض کچھ ہی دیر میں موت کی وادیوں میں پہنچ جائے گا، اور عزت و وقار سے موت کو گلے لگا سکے گا۔ تاہم سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے بالراست موت کےلیے میڈیکل بورڈ سے رجوع کرنا لازمی قرار دیا ہے جبکہ میڈیکل بورڈ کی جانب سے مرض کے ناقابل علاج ہونے کی تصدیق کے بعد بالراست موت کا مرحلہ طے کیا جائے گا جس کے تحت مریض کو مشینوں سے ہٹا کر دواؤں کی فراہمی بند کردی جائے گی جس کے باعث وہ جلد ہی خالق حقیقی سے جا ملے گا۔ وہ مریض جو ہوش و حواس میں وصیت نہ کرسکے ہوں اور بیماری کی بناء پر مکمل و طویل بے ہوشی میں جاچکے ہوں (جبکہ ان کی کیفیت بھی ناقابلِ علاج ہو) ان کے لواحقین ایسی صورت میں عدالت سے رجوع کرکے مریض کےلیے بالراست موت کی اجازت حاصل کرسکتے ہیں تاہم اجازت دینا یا نہ دینا عدالت اور میڈیکل بورڈ کی مشترکہ صوابدید پر ہوگا۔ واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ بالراست موت کے حوالے سے ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کی سماعت کے بعد سنایا ہے۔ این جی او نے پٹیشن دائر کی تھی کہ وہ شدید بیمار اور لاعلاج مریض جو ہوش و حواس میں نہیں، ان کے لواحقین کو اجازت دی جائے کہ وہ (مریض کےلیے) بالراست موت کے درخواست دے سکیں۔ بتاتے چلیں کہ لاعلاج مریضوں کو طبی طور پر ’’ہمدردانہ موت‘‘ دینے کےلیے دو طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں سے ایک Active Euthanasia (براہِ راست موت) ہے جس میں (مریض کی مرضی کے مطابق) زہر کا انجیکشن لگا کر اسے فوری موت دے دی جاتی ہے جب کہ دوسرے طریقے Passive Euthanasia (بالراست موت) کے تحت مریض کو زندہ رکھنے والی مشینیں یا دیگر انتظامات (وینٹی لیٹر اور دوائیں وغیرہ) معطل کرکے، مریض کو آہستہ آہستہ خود ہی موت سے ہم کنار ہونے دیا جاتا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close